ایران نے تازہ ترین پابندیوں کے اس نئے مرحلے پر نکتہ چینی کی ہے جن کا مقصد تہران کے جوہری پروگرام کی پیش رفت روکناہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے منگل کے روز کہاکہ یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ نئی پابندیاں سنگدلانہ ہیں ، لیکن وہ ایران کا جوہری پروگرام نہیں روک سکتیں۔
پیر کے روز یورپی یونین کی جانب سے ایران کے بینکوں کے مالیاتی لین دین پر پابندی لگادی گئی ، البتہ انسانی بہبود و بھلائی کے ایسے معاہدے پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے جن کی اجازت پہلے سے حاصل کی گئی ہو اور جو ایران کے جوہری پروگرام کومتاثر نہ کرتے ہوں۔
نئے اقدامات کے تحت ایران کے مرکزی بینک سے کاروبار پر سخت پابندی ہوگی، وہاں سے قدرتی گیس کی درآمد کی ممانعت ہوگی اور ایران کو گریفائٹ اور ایسی دھاتیں نہیں بھیجی جاسکیں گی جنہیں وہ اپنے ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام میں استعمال کرسکتا ہو۔
یورپی یونین کے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ یہ پابندیاں 27 ملکی بلاک کی اس اپیل کے بعد لگائی گئی ہیں جس میں کہاگیا ہے کہ ایران جان بوجھ کر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کررہاہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے سے تعاون سے نہیں کررہا۔
ایران کے جوہری پروگرام پر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی پر مشتمل چھ ممالک کی ایک ٹیم اپریل سے مذاکرات کے تین دور منعقد کرچکی ہے، لیکن تہران اعلیٰ سطحی بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے تک یورینیم کی افزدوگی کا درجہ کم کرنے پر تیار نہیں ہے۔
تہران، مغربی ممالک کے اس الزام کو بھی مسترد کرتا ہے کہ وہ شہری مقاصد کے لیے توانائی کے پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار بنا رہاہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے منگل کے روز کہاکہ یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ نئی پابندیاں سنگدلانہ ہیں ، لیکن وہ ایران کا جوہری پروگرام نہیں روک سکتیں۔
پیر کے روز یورپی یونین کی جانب سے ایران کے بینکوں کے مالیاتی لین دین پر پابندی لگادی گئی ، البتہ انسانی بہبود و بھلائی کے ایسے معاہدے پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے جن کی اجازت پہلے سے حاصل کی گئی ہو اور جو ایران کے جوہری پروگرام کومتاثر نہ کرتے ہوں۔
نئے اقدامات کے تحت ایران کے مرکزی بینک سے کاروبار پر سخت پابندی ہوگی، وہاں سے قدرتی گیس کی درآمد کی ممانعت ہوگی اور ایران کو گریفائٹ اور ایسی دھاتیں نہیں بھیجی جاسکیں گی جنہیں وہ اپنے ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام میں استعمال کرسکتا ہو۔
یورپی یونین کے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ یہ پابندیاں 27 ملکی بلاک کی اس اپیل کے بعد لگائی گئی ہیں جس میں کہاگیا ہے کہ ایران جان بوجھ کر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کررہاہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے سے تعاون سے نہیں کررہا۔
ایران کے جوہری پروگرام پر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی پر مشتمل چھ ممالک کی ایک ٹیم اپریل سے مذاکرات کے تین دور منعقد کرچکی ہے، لیکن تہران اعلیٰ سطحی بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے تک یورینیم کی افزدوگی کا درجہ کم کرنے پر تیار نہیں ہے۔
تہران، مغربی ممالک کے اس الزام کو بھی مسترد کرتا ہے کہ وہ شہری مقاصد کے لیے توانائی کے پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار بنا رہاہے۔