مشرقی بھارت میں حکام نے کہاہے کہ ماؤ نواز باغیوں کا نصب کردہ ایک بم پھٹنے سے پیرا ملٹری فورس کے پانچ اہل کار ہلاک ہوگئے ہیں۔
سینٹرل ریزور پولیس کے سینیئر عہدے داروں نے جمعرات کے روز نامہ نگاروں کوبتایا کہ یہ بم دھماکہ ریاست بہار کے ضلع گایا میں ہوا۔
بم پھٹنے سے کم ازکم چھ پولیس اہل زخمی بھی ہوئے جن میں چار کو بہار کے صدر مقام پٹنہ کے اسپتال میں پہنچا دیا گیا۔
یہ واقعہ پیرا ملٹری فورس کے اہل کار وں کی گشت کے دوران ان کی گاڑی کے ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا نے کے نتیجے میں پیش آیا۔
اس علاقے کو ماؤ نواز باغیوں کے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر دیکھاجاتا ہے۔
بھارتی حکومت متعدد بار یہ کہہ چکی ہے کہ ماؤ نواز باغی ملک کی اندرونی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
2010ء میں ماؤ باغیوں کے تشدد کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ماؤ نواز باغیوں کا کہناہے کہ وہ غریبوں اور بے زمین کاشت کاروں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں ۔
حالیہ مہینوں میں اگرچہ ماؤ نوازوں کے حملوں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن اس دوران باغیوں نے کئی اہم شخصیات کو یرغمال بنایا جن میں دو اطالوی سیاح، ایک بھارتی قانون ساز اور ایک ضلعی عہدے دار شامل ہیں۔
سینٹرل ریزور پولیس کے سینیئر عہدے داروں نے جمعرات کے روز نامہ نگاروں کوبتایا کہ یہ بم دھماکہ ریاست بہار کے ضلع گایا میں ہوا۔
بم پھٹنے سے کم ازکم چھ پولیس اہل زخمی بھی ہوئے جن میں چار کو بہار کے صدر مقام پٹنہ کے اسپتال میں پہنچا دیا گیا۔
یہ واقعہ پیرا ملٹری فورس کے اہل کار وں کی گشت کے دوران ان کی گاڑی کے ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا نے کے نتیجے میں پیش آیا۔
اس علاقے کو ماؤ نواز باغیوں کے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر دیکھاجاتا ہے۔
بھارتی حکومت متعدد بار یہ کہہ چکی ہے کہ ماؤ نواز باغی ملک کی اندرونی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
2010ء میں ماؤ باغیوں کے تشدد کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ماؤ نواز باغیوں کا کہناہے کہ وہ غریبوں اور بے زمین کاشت کاروں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں ۔
حالیہ مہینوں میں اگرچہ ماؤ نوازوں کے حملوں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن اس دوران باغیوں نے کئی اہم شخصیات کو یرغمال بنایا جن میں دو اطالوی سیاح، ایک بھارتی قانون ساز اور ایک ضلعی عہدے دار شامل ہیں۔