نئی دہلی —
پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات کی فروخت کے لیے بھارتی صارفین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دہلی میں حال ہی میں پہلا پاکستانی اسٹور کھل گیا ہے جو حریف ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔
بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا اسٹور بھی موجود ہے۔
افتتاح کے موقع پر اسٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔
اسٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔
پاکستان کی جانی پہچانی فیشن ڈیزائر خدیجہ شاہ 2013ء کے لیے دلہنوں کے لباس کے اپنے انتخاب کے ساتھ ان دنوں نئی دہلی میں ہیں۔ ان کا کہناہے کہ پاکستانی ڈیزائرز کی ایک خواہش پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ اب ان کے سامنے بھارت جیسی ایک بہت بڑی مارکیٹ موجود ہے۔ اور دنیا کا یہ واحد ایسا ملک ہے جہاں پاکستان جیسا ہی لباس پہنا جاتا ہے۔ اگر آپ مشرقی سٹائل کا لباس تیار کرتے ہیں تو اسے آپ سوائے بھارت کے دنیا میں کہیں اور فروخت نہیں کرسکتے۔ چنانچہ اس لحاظ سے یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔
بندرا کا کہناہے کہ دونوں ممالک کے لوگوں کے د رمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے ۔ وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک اسٹور ہے۔
اکنشا بھالے راؤ کاجنہوں نے اسٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہناہے کہ پاکستانی ڈیزئن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے اسٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا اسٹور بھی موجود ہے۔
افتتاح کے موقع پر اسٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔
اسٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔
پاکستان کی جانی پہچانی فیشن ڈیزائر خدیجہ شاہ 2013ء کے لیے دلہنوں کے لباس کے اپنے انتخاب کے ساتھ ان دنوں نئی دہلی میں ہیں۔ ان کا کہناہے کہ پاکستانی ڈیزائرز کی ایک خواہش پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ اب ان کے سامنے بھارت جیسی ایک بہت بڑی مارکیٹ موجود ہے۔ اور دنیا کا یہ واحد ایسا ملک ہے جہاں پاکستان جیسا ہی لباس پہنا جاتا ہے۔ اگر آپ مشرقی سٹائل کا لباس تیار کرتے ہیں تو اسے آپ سوائے بھارت کے دنیا میں کہیں اور فروخت نہیں کرسکتے۔ چنانچہ اس لحاظ سے یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔
بندرا کا کہناہے کہ دونوں ممالک کے لوگوں کے د رمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے ۔ وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک اسٹور ہے۔
اکنشا بھالے راؤ کاجنہوں نے اسٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہناہے کہ پاکستانی ڈیزئن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے اسٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔