عبیدالرحمن ایڈوکیٹ کی پانچویں کتاب نقوش ماضی کی تقریب رونمائی گذشتہ دنوں امریکی ریاست ورجینیا کے شہر آرلنگٹن میں منعقد ہوئی۔
عبیدالرحمن کا شمار پاکستان کے ایک ممتاز قانون دان کے طورپر کیا جاتا ہے۔ وہ ایک اچھے وکیل، مقرر اور نثرنگار ہیں۔
قبل ازیں ان کی چار کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، جنہیں ادبی اور علمی حلقوں میں کافی سراہا گیا۔
اس کتاب کی تقریب رونمائی 21 اکتوبر کو آرلنگٹن کی لائبریری کے ہال میں منعقدہوئی جس میں سو سے زیادہ علم دوست خواتین و حضرات شریک ہوئے۔
نقوش ماضی پر جن اصحاب نے اظہار خیال کیا ان میں ڈاکٹر معظم صدیقی، ابوالحسن نغمی، اکمل علیمی، کفائت رحمانی ، مونا شہاب،جعفر امام، راجندرسنگھ بیدی کے چھوٹے بھائی بشن سنگھ بیدی ، مصنف عبیدالرحمن اور صدر مجلس ڈاکٹر ابولحسن انصاری شامل ہیں۔
دوسرے دور میں مشاعرہ منعقد ہواجس میں صدیق باجوہ، احسان ، محمد حفیظ، شاہدہ کاظمی، مونا شہاب، زرین یاسمین ، خالد عرفان، رشمی سنن، ڈاکٹر عبداللہ ، عبدالرحمن صدیقی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر ستیہ پال آنند نے اپنا کلام سنایا۔
عبید الرحمن ایڈوکیٹ کراچی میں وکالت کے کامیاب کیریر سے ریٹائرڈ ہوکر ایک عرصے سے واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں مقیم ہیں اور یہاں کے سماجی اور ادبی سرگرمیوں میں نمایاٰں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس تقریب کے مقررین نے عبیدالرحمن ایڈوکیٹ کی توانائی اور علم و ادب سے انکی والہانہ دلچسپی کا ذکر خصوصی طور پر کیا۔ اس تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی اور ممالک سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔
عبید الرحمن ایڈوکیٹ کی نئی کتاب نقوش ماضی پر عبدالرحمن صدیقی نے اس طرح اظہار خیال کیا:
قدم قدم پر دیے جلائیں نقوش ماضی
نئے نئے راستے دکھائیں نقوش ماضی
نقوش ماضی ہی آئینہ ہیں رہ عمل کا
خیال رکھنا کہ مٹ نہ جائیں نقوش ماضی
اس تقریب کی نظامت زاہد بابر نے کی۔
عبیدالرحمن کا شمار پاکستان کے ایک ممتاز قانون دان کے طورپر کیا جاتا ہے۔ وہ ایک اچھے وکیل، مقرر اور نثرنگار ہیں۔
قبل ازیں ان کی چار کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، جنہیں ادبی اور علمی حلقوں میں کافی سراہا گیا۔
اس کتاب کی تقریب رونمائی 21 اکتوبر کو آرلنگٹن کی لائبریری کے ہال میں منعقدہوئی جس میں سو سے زیادہ علم دوست خواتین و حضرات شریک ہوئے۔
نقوش ماضی پر جن اصحاب نے اظہار خیال کیا ان میں ڈاکٹر معظم صدیقی، ابوالحسن نغمی، اکمل علیمی، کفائت رحمانی ، مونا شہاب،جعفر امام، راجندرسنگھ بیدی کے چھوٹے بھائی بشن سنگھ بیدی ، مصنف عبیدالرحمن اور صدر مجلس ڈاکٹر ابولحسن انصاری شامل ہیں۔
دوسرے دور میں مشاعرہ منعقد ہواجس میں صدیق باجوہ، احسان ، محمد حفیظ، شاہدہ کاظمی، مونا شہاب، زرین یاسمین ، خالد عرفان، رشمی سنن، ڈاکٹر عبداللہ ، عبدالرحمن صدیقی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر ستیہ پال آنند نے اپنا کلام سنایا۔
عبید الرحمن ایڈوکیٹ کراچی میں وکالت کے کامیاب کیریر سے ریٹائرڈ ہوکر ایک عرصے سے واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں مقیم ہیں اور یہاں کے سماجی اور ادبی سرگرمیوں میں نمایاٰں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس تقریب کے مقررین نے عبیدالرحمن ایڈوکیٹ کی توانائی اور علم و ادب سے انکی والہانہ دلچسپی کا ذکر خصوصی طور پر کیا۔ اس تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی اور ممالک سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔
عبید الرحمن ایڈوکیٹ کی نئی کتاب نقوش ماضی پر عبدالرحمن صدیقی نے اس طرح اظہار خیال کیا:
قدم قدم پر دیے جلائیں نقوش ماضی
نئے نئے راستے دکھائیں نقوش ماضی
نقوش ماضی ہی آئینہ ہیں رہ عمل کا
خیال رکھنا کہ مٹ نہ جائیں نقوش ماضی
اس تقریب کی نظامت زاہد بابر نے کی۔