امریکی صدر کی نئی افغان پالیسی پر پاکستانی دفتر خارجہ کا عبوری بیان جاری کردیا گیا ہے جس میں پاکستان نے کہا ہے کہ محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعوے کے بجائے امریکہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے۔
اسلام آباد میں رات گئے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا نوٹس لے لیا ہے۔
بیان کے مطابق منگل کو صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس کے بعد حکومت پاکستان کا تفصیلی ردِعمل جاری کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا جا چکا ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیتا۔ محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعوے کے بجائے امریکہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ برداشت کیا۔ یہ مایوس کن ہے کہ امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا۔ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیا میں قیام امن اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے ہیں۔ دہشت گردی کا خطرہ ہم سب کو یکساں ہے۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق رہے گا۔
افغانستان میں جاری فوجی کارروائی کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے مسئلےکا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ افغانستان میں فوجی ایکشن نے 17سال میں امن دیا اور نہ ہی مستقبل میں اس کی امید ہے۔ صرف افغانوں کی قیادت میں افغانوں کے اپنے سیاسی مذاكرات ہی افغانستان میں دیرپا امن لا سکتے ہیں۔