رسائی کے لنکس

گائے تحفظ گروپ کے گیارہ افراد پر قتل کی فرد جرم عائد


ایک قدامت پسند ہندو گائے کی پوجا کر رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک قدامت پسند ہندو گائے کی پوجا کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

سہیل انجم

بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں ایک مقامی عدالت نے مبینہ گائے محافظوں کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کے مقدمے میں تمام 11 ملزموں کو قصور وار ٹہرا دیا ہے۔ عدالت 20 مارچ کو سزا سنائے گی۔

اس قسم کے واقعات میں حملہ آوروں کو قصور وار ٹھہرائے جانے کا یہ پہلا موقع ہے۔ ملزموں میں سے ایک بی جے پی لیڈر بھی ہے۔ ملزموں کو قتل اور سازش کی دفعات کے تحت قصور وار پایا گیا۔

صفائی کے وکلا نے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ سال 29 جون کو جھارکھنڈ کے ایک قصبے رام گڑھ میں خود ساختہ گائے محافظوں کے ایک ہجوم نے علیم الدین عرف اصغر انصاری پر بیف(گائے یا بیل کا گوشت) لے جانے کے الزام میں حملہ کیا تھا اور اسے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر علیم الدین کو حملہ آوروں کے نرغے سے نکال کر اسپتال پہنچایا لیکن تب تک ان کی موت ہو چکی تھی۔

حملے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ہجوم کو علیم الدین کی پٹائی کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور پس منظر میں ان کی کار میں آگ لگی ہوئی تھی۔

یہ واقعہ اس روز پیش آیا تھا جس روز وزیر اعظم نریند رمودی نے اس قسم کے واقعات پر پہلی بار اپنی زبان کھولی تھی اور لوگوں سے تشدد سے باز رہنے کی اپیل کی تھی۔

علیم الدین کی بیوی کا الزام تھا کہ حملہ آور ہندوتو وادی تنظیم بجرنگ دل سے وابستہ ہیں۔

یہ معاملہ اکتوبر میں اس وقت ایک بار پھر سرخیوں میں آیا جب ایک گواہ علیم الدین کے بھائی جلیل انصاری کی بیوی عدالت کے باہر حادثاتی طور پر ہلاک ہو گئی تھی۔

جلیل انصاری اپنا شناختی کارڈ گھر بھول آئے تھے۔ ان کی بیوی زلیخا علیم الدین کے بیٹے کی موٹر سائیکل پر کارڈ لینے جا رہی تھی کہ ایک نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے انہیں ٹکر ماری جس کے نتیجے میں زلیخا گر کر ہلاک ہو گئی تھی۔ مریم کے مطابق یہ حملہ بھی منظم انداز میں کیا گیا تھا۔

گائے کے تحفظ کے نام پر ہجوموں کے ہاتھوں تشدد میں اب تک 28افراد ہلاک اور 124زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

سپریم کورٹ نے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ستمبر میں تمام ریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ سخت کارروائی کرنے کے لیے ہر ضلع میں ایک نوڈل آفیسر مقرر کریں۔

XS
SM
MD
LG