ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران ان کا ملک تیل کی آمدنی پر اپنا انحصار کم کر دے گا اور نئے مالی سال کے بجٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جس سے امریکہ کی عائد کردہ تجارتی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ایران کو کچھ عرصے سے اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد امریکہ نے ایرانی تیل کی بیرون ملک فروخت پر دوبارہ پابندیاں لگا دی تھیں۔
اتوار کے روز ایرانی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے نئے بجٹ سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پابندیوں کے باوجود ہم ملک کا اقتصادی نظام بخوبی چلا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیا مجوزہ بجٹ سخت امریکی پابندیوں اور دباؤ کا توڑ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم سمیت وہاں کی میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نئے بجٹ میں ٹیکس بڑھانے، سرکاری ملکیتی املاک بیچنے اور سرکاری بانڈز جاری کرنے جیسے اقدامات میں شامل ہوں گے، تاہم صدر روحانی نے اپنی تقریر میں اس کی وضاحت نہیں کی۔
صدر روحانی نے یہ بھی بتایا کہ روس سے طے ہونے والے پانچ ارب ڈالر کے قرضے سے ایران کو فائدہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کا، پابندیوں کے ذریعے ایران کو نقصان پہنچانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
صدر روحانی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ غریبوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے خوراک اور علاج معالجے میں انہیں بڑے پیمانے پر مدد دی جائے گی۔
ایران کا نیا مالی سال، نئے فارسی سال کے ساتھ 20 مارچ سے شروع ہو گا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ نئے بجٹ کا حجم 40 ارب ڈالر ہو گا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 10 فی صد زیادہ ہے۔ بجٹ کے حجم میں اضافے کی وجہ ملک میں جاری افراط زر ہے جس کی شرح 40 فی صد کو چھو رہی ہے۔
پارلیمنٹ فروری تک بجٹ پر بحث کرے گی جس کے بعد اسے منظوری کے لیے رہنما کونسل میں بھیج دیا جائے گا۔ کسی بل کے قانون بننے کے لیے علما پر مشتمل رہنما کونسل کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔