ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ ''پاک فوج اپنے سابق آرمی چیف کو کسی بھی قیمت پر سزائے موت نہیں ہونے دے گی''۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کے دوران شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں یاد کہ 2007 کی ایمرجنسی لگائے جانے سے متعلق کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔ تاہم، بقول ان کے، انہیں پتا تھا کہ ایمرجنسی لگائی جا رہی ہے؛ جس کے بارے میں انہوں نے اُس وقت کہا تھا کہ 'ایمرجنسی پلس' لگائی جا رہی ہے۔
سابق صدر اور سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزائے موت سے متعلق سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سارے سیاستدان 'جی ایچ کیو' کی پیداوار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ''پاکستان میں ایک بھی سیاستدان ایسا نہیں ہے جو فوجی نرسری سے پڑھ کر جوان نہ ہوا ہو؛ خواہ وہ ذوالفقار علی بھٹو ہوں، خواہ وہ نواز شریف ہی کیوں نہ ہو''۔
خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ ''اب یہ جو 'جوڈیشل مارشل لا' میں پرویز مشرف کو تین دن لٹکائے جانے کی بات ہوئی ہے، یہ پاکستانی اور اسلامی روایات کے بالکل خلاف ہے''۔
اس سوال پر آیا خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا، شیخ رشید نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایسا ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''جس ملک میں فوج نے تین بار انتخابات کروائے ہوں اور تین بار فوج نے ہی آٗئین کو بچایا ہو اور اس بار فوج ہی ایک سیاستدان کو آگے لے کر جا رہی ہو، جمہوریت کو آگے لے کر جا رہی ہو؛ ایسی صورتحال میں حکومت کے لیے خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔ یہ ممکن نہیں''۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مارشل لا لگنے کا خطرہ تو نہیں ہے، ''لیکن یہ 'جوڈیشل مارشل لا' ہے جو تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی لاش کو تین دنوں کے لیے لٹکایا جائے''۔ بقول ان کے، ''یہ پاکستان میں ممکن نہیں ہے، کیونکہ پاکستان میں آرمی بہت ہی منظم، پر وقار، پیٹریاٹ اور ذمہ دار ادارہ ہے؛ جو اپنے افسر کی کسی بھی قیمت پر تضحیک برداشت نہیں کرے گی''۔
تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ''یہ بالکل غیر اخلاقی، غیر مناسب ہے، غیر آئینی اور غیر اسلامی ہے۔۔۔ جو ججز نے سابق آرمی چیف کی لاش کو تین دنوں تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں لٹکانے سے متعلق فیصلے میں تحریر کیا ہے''۔