افغانستان کی حکومت نے طالبان کے مزید 361 قیدی رہا کر دیے ہیں۔ اس سے قبل حکومت نے 100 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق طالبان قیدیوں کو صدر اشرف غنی کے 11 مارچ کو جاری کردہ فرمان کے مطابق بگرام جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق امن کی کوششوں کے تحت ملک کی مختلف جیلوں میں قید طالبان کے مزید 1500 قیدی رہا کئے جائیں گے۔
طالبان قیدیوں کی رہائی کا باقاعدہ آغاز گزشتہ ہفتے اچانک اس وقت شروع ہوا تھا جب طالبان کے قطر آفس کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے اگلے روز افغان حکومت نے 100 قیدیوں کو رہا کیا بعدازاں طالبان نے بھی 20 افغان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا۔
امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی سے افغان امن عمل اور تشدد میں کمی کی راہ ہموار ہو گی۔
خلیل زاد نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں طے کیے گئے اہداف کی تکمیل کے لیے فریقین کو کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
خلیل زاد نے مزید کہا کہ جیلوں میں کرونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ فریقین قیدیوں کی رہائی کی طرف تیزی سے پیش رفت کریں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان نے رواں سال فروری کے اواخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بین الافغان مذاکرات شروع ہونے سے پہلے افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جب کہ اس کے بدلے طالبان نے افغان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔