افغانستان میں قائم امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر داعش کے شدت پسندوں نے راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔ بگرام ایئر بیس پر جمعرات کو پانچ راکٹ فائر کیے گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق افغانستان میں موجود نیٹو مشن کا کہنا ہے کہ حملے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
نیٹو اتحاد کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں بگرام ایئر بیس پر راکٹ حملے کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی اہلکار زخمی ہوا ہے۔ البتہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
داعش نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے بگرام ایئر بیس پر اترنے والے ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنانے کے لیے راکٹ فائر کیے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان چھ ہفتے قبل امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت طالبان اپنی کارروائیاں روکنے اور دہشت گرد گروہوں کی معاونت نہ کرنے کے پابند ہیں۔ بدلے میں امریکہ افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کی تعداد بتدریج گھٹائے گا۔
خیال رہے کہ شدت پسند تنظیم داعش افغانستان میں سال 2014 سے سرگرم ہے اور دہشت گردی کی متعدد کارروائیاں کرتی رہی ہے۔
امریکہ کی فوج کے اندازوں کے مطابق افغانستان میں داعش کے پاس دو ہزار کے قریب جنگجو ہیں جب کہ کچھ افغان حکام کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
جنگجو تنظیم داعش ایک طرف جہاں افغان حکومت اور غیر ملکی افواج کے خلاف کارروائیاں کرتی رہی ہے وہیں وہ طالبان کے خلاف بھی سرگرم ہے۔ حالیہ کچھ برسوں میں داعش نے افغانستان کے شہری علاقوں میں متعدد خطرناک حملے کیے ہیں۔
دوسری جانب افغان حکومت نے جمعرات کو طالبان کے جن 100 قیدیوں کو رہا کیا ہے وہ بگرام ایئر بیس کے قریب ہی واقع ایک جیل میں قید تھے۔
کابل انتظامیہ نے یہ قیدی امریکہ اور طالبان کے درمیان اس معاہدے کے تحت رہا کیے ہیں جس کے مطابق بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان اپنی قید میں موجود ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے جب کہ کابل انتظامیہ طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی۔