پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں سزائے موت کے منتظر بھارتی بحریہ کے مبینہ افسر کلبھوشن جادھو کے معاملے پر نئی دہلی نے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان کی عدالت میں کویئنز کاؤنسل کو ان کی نمائندگی کی اجازت دی جائے۔
بھارت نے یہ تجویز دینے کے لیے دولت مشترکہ کے پلیٹ فارم کا سہارا ایک ایسے وقت میں لیا ہے جب پاکستان کی ایک عدالت نے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ کلبھوشن جادھو کی نظرِ ثانی کی اپیل پر ان کی نمائندگی کون کرے گا۔
دوسری جانب اسلام آباد نے ملکی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کی عدالتوں میں کوئی مقامی وکیل یا پھر جسے پاکستان میں وکالت کرنے کی اجازت ہو، وہی کلبھوشن کا مقدمہ لڑ سکتا ہے۔
نئی دہلی چاہتا ہے کہ بھارت کے سینئر وکیل ہریش سالوے چوں کہ کوئینز کاونسل بھی ہیں۔ اس لیے انہیں کلبھوشن جادھو کی پیروی کرنے کی اجازت دی جائے۔
یاد رہے کہ کوئینز کاؤنسل ایک ایسا وکیل ہوتا ہے جس کا لارڈ چانسلر کی سفارش پر ملکہ برطانیہ کے لیے تقرر کیا جاتا ہے۔ کوئینز کاونسل کو دنیا کی تقریباً تمام عدالتوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کو من و عن نافذ کرنے کی ذمہ داری ادا نہیں کر سکا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ابھی کلیدی معاملات کو بھی حل کرنا ہے، جس میں کلبھوشن جادھو کو غیر مشروط اور بلا تعطل قونصلر رسائی دینا، آزادانہ اور شفاف کارروائی کے لیے کسی بھارتی وکیل یا کویئنز کاؤنسل کا تقرر شامل ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن جادھو کے خلاف عدالتی کارروائی شفاف انداز میں چلی ہے۔ اس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کو بھی من و عن نافذ کیا ہے۔ نظر ثانی کی اپیل کے لیے آرڈیننس بھی جاری کیا گیا۔ کلبھوشن جادھو کو دو مرتبہ قونصلر رسائی دی گئی۔ جب کہ ان کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات بھی کروائی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ماہ کے اوائل میں حکومت کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ بھارت کو کلبھوشن جادھو کی نمائندگی کے لیے وکیل مقرر کرنے کا ایک اور موقع دے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں خدمات انجام چکے سابق سفارت کار اور سینئر تجزیہ کار پربھو دیال کا کہنا ہے کہ بھارت کلبھوشن کا کیس لڑنے کے لیے ایک آزاد وکیل چاہتا ہے۔ چوں کہ پاکستان نے بھارتی وکیل کے تقرر کی اجازت نہیں دی اس لیے بھارت نے کوئینز کاؤنسل کی تجویز پیش کی ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں دولت مشترکہ کے رکن ہیں۔ کوئینز کاؤنسل ملکہ برطانیہ کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔ وہ غیر جانب دار ہوتے ہیں اور ان کو دولت مشترکہ کے رکن ممالک میں قانونی پریکٹس کی اجازت ہوتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ تجویز منظور کر لینی چاہیے۔ اس سے عالمی سطح پر ایک اچھا پیغام جائے گا اور اگر پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ کلبھوشن جادھو کا کیس مضبوط ہے تو پھر اسے کوئینز کاؤنسل کی تجویز پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
'کراچی حلوہ' کے نام سے پاکستان پر ایک کتاب کے مصنف پربھو دیال اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کلبھوشن جادھو سمیت دونوں ممالک کے درمیان موجود تمام تنازعات حل اور دوستانہ تعلقات کا قیام ہونا چاہیے۔
پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ کلبھوشن جادھو بھارت کی بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں۔ وہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کے لیے پاکستان میں جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ چلا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن جادھو بحریہ کے سابق افسر ہیں اور بحریہ سے سبکدوشی کے بعد انہوں نے تجارت شروع کی تھی۔ جب کہ انہیں ایران پاکستان سرحد کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا۔
بھارت کی سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہریش سالوے کو رواں برس کے اوائل میں کوئینز کاؤنسل نامزد کیا گیا ہے۔
ہریش سالوے نے ہی قونصلر رسائی کے معاملے پر عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن جادھو کا دفاع کیا تھا اور بطور فیس ایک روپیہ لیا تھا جس پر اس وقت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
وہ کئی برس سے لندن کی عدالتوں میں وکالت کر رہے ہیں۔ وہ 1999 سے 2002 تک بھارت کے سولیسیٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہیں 16 جنوری 2020 کو برطانیہ اور ویلس کے لیے کوئینز کاؤنسل مقرر کیا گیا تھا۔
ہریش سالوے مراٹھی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد این کے پی سالوے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھے۔ وہ بعد میں 'آل انڈیا کانگریس' میں شامل ہوئے تھے۔ وہ کئی مرتبہ مرکزی حکومت میں وزیر بھی رہے۔ ان کے دادا پی کے سالوے ایک فوجداری وکیل اور ان کے پردادا جج تھے۔
ہریش سالوے نے اپنے قانونی کریئر کا آغاز 1975 میں کیا تھا۔ 1992 میں دلی ہائی کورٹ نے سالوے کو سینئر وکیل نامزد کیا تھا۔ انہوں نے مکیش امبانی، مہندرا اور ٹاٹا جیسے نامور کارپوریٹ گھرانوں کی عدالت میں نمائندگی کی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت نے کوئینز کاؤنسل کی تجویز اس لیے پیش کی ہے تاکہ بھارت کے ہی ایک وکیل کی نامزدگی کا راستہ ہموار ہو سکے۔