امریکہ کی فوج نے ریاست ٹیکساس کے فوجی اڈے میں رواں سال ایک خاتون اہل کار کی ہلاکت، خواتین کو ہراساں کرنے اور تشدد کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کے بعد 14 فوجی افسران کو برطرف یا معطل کر دیا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگون) میں منگل کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے آرمی سیکریٹری ریان میکارتھی نے بتایا کہ غیر جانب دار سویلین ریویو بورڈ نے ٹیکساس کی 'فورٹ ہوڈ' بیس میں وسیع پیمانے پر مسائل کی نشان دہی کی ہے۔
میکارتھی کے بقول جائزہ بورڈ نے انکشاف کیا ہے کہ فوجی چھاؤنی میں جرائم کی تحقیقات، جنسی ہراسانی کی مؤثر روک تھام نہ ہونے سے جنسی استحصال کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
میکارتھی نے کہا کہ 'فورٹ ہوڈ' میں ہلاکتوں، گمشدگیوں سمیت دیگر واقعات کا کسی دوسری فوجی چھاؤنی کے مقابلے میں زیادہ ہونا یہاں قیادت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 'ٹیکساس فورٹ' میں تعینات بڑے افسران یہاں تمام اہلکاروں کو یکساں طور پر عزت و احترام دینے کا ماحول قائم کرنے میں ناکام رہے۔
رواں سال اپریل میں ونیسا گین نامی ایک خاتون اہلکار کو ایک دوسرے فوجی نے مبینہ طور پر ہلاک کر دیا تھا جس کی لاش دو ماہ بعد ایک جگہ کھدائی کرنے پر ملی تھی۔
جن افسران کو عہدوں سے فارغ کیا گیا ہے ان میں ونیسا گین کے مبینہ قتل کے دوران فوجی اڈے کے کمانڈر میجر جنرل اسکاٹ ایفلینڈ شامل ہیں۔
فوج نے ونیسا گین کی یونٹ کے سربراہ کرنل رالف اورلینڈ اور تھرڈ کیولری رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے کمانڈ سارجنٹ میجر برینڈلی نیپ کو بھی فارغ کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا کی بڑی فوجی تنصیبات میں شمار کی جانے والی یہ فوجی چھاؤنی حالیہ عرصے میں پیش آنے والے بعض واقعات کی وجہ سے خبروں میں آتی رہی ہے۔
جائزہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں فورٹ ہوڈ بیس میں بعض پالیسیاں تبدیل کرنے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔