وبائی امراض کے ماہر معروف امریکی ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ اگلے سال 2021 کے موسم خزاں تک کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر بڑی حد تک قابو پا لے گا اور روزمرہ زندگی کے معمولات بہت حد تک نارمل ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی امریکی عوام میں عالمی وبا کے خلاف قوت مدافعت بڑھنے کے سبب حاصل ہو گی جس کی ایک بڑی وجہ ویکسین کی فراہمی ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے ان خیالات کا اظہار ریاست کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران کیا۔ یہ گفتگو اس بارے میں تھی کہ برطانیہ میں پھیلنے والے کرونا وائرس کی نئی قسم کے کچھ مریضوں کی امریکہ میں نشاندہی ہوئی ہے جس کا پہلا کیس کولوراڈو میں سامنے آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا کی نئی قسم بی ون ون سیون کے ایک اور مریض کی تصدیق کیلی فورنیا کے جنوبی حصے میں ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی۔
جب کہ محکمہ صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سین ڈیاگو کاؤنٹی کے جس شخص میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی شناخت ہوئی ہے، اس نے حالیہ عرصے میں کوئی سفر نہیں کیا، جس سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وائرس کہیں باہر سے آیا ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ اس طرح کے وائرس عموماً اپنی ہیت تبدیل کرتے رہتے ہیں، جس سے ان کی ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقلی کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ لوگ جو اس سے قبل کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں، ان میں وائرس کی اس نئی قسم کی منتقلی کا کوئی امکان نہیں ہے، کیونکہ ان کے اندر وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہے جو انہیں اس نئی قسم سے بھی محفوظ رکھے گی۔
ڈاکٹر فاؤچی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کے خیال میں برطانیہ میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم سے اس مرض کی شدت میں اضافہ نہیں ہو گا اور منظور کی جانے والی نئی ویکسنز، اس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ کرونا کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس لیے ویکسین لگانے کے عمل پر دباؤ میں اضافہ ہو جائے گا۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجیز اور انفیکشئس ڈزیزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ حال میں لگائی جانے والی ویکسینز اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نئے سال کے پہلے مہینے جنوری میں داخل ہوں گے تو مجھے توقع ہے کہ ہم وبا کے پھیلاؤ پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہونا شروع ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے ممکن ہو سکے گا کیونکہ ویکسین بڑے پیمانے پر لوگوں کی دسترس میں ہو جائے گی۔
ڈاکٹر فاؤچی نے اس توقع کا اظہار ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب امریکہ بھر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور کئی مقامات پر قابو سے باہر ہو چکا ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ تھینکس گوونگ اور اس کے بعد کی تعطیلات میں لوگوں کا بڑے پیمانے پر اپنے گھروں سے باہر نکلنا اور احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر تے ہوئے سفر کرنا ہے۔
جانز ہاپکنز کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کی صبح تک امریکہ میں کرونا وائرس کے مجموعی مصدقہ متاثرین کی تعداد دو کروڑ کے قریب پہنچ چکی تھی، جب کہ اموات تین لاکھ 42 ہزار سے زیادہ تھیں۔ عالمی وبا کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے اسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خبروں میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کو پھیلنے سے روکنے کے لیے امریکی حکومت امکانی طور پر اگلے ہفتے سے برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے لیے کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کا نفاذکر رہی ہے۔