پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں نے تصدیق کی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے علی وزیر کو نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا ہے۔
ریفرنس میں علی وزیر پر ریاستی اداروں کے خلاف سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔
ریفرنس کے مطابق علی وزیر نے ریاستی اداروں کے خلاف مجرمانہ سازش کی جب کہ ریفرنس کے ساتھ ایک ایف آئی آر کی کاپی بھی لگائی گئی تھی جس میں چھ دسمبر کو کراچی میں اُن کے اشتعال انگیز خطاب کو بنیاد بنایا گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے علی وزیر کے خلاف ریفرنس میں آئین کے آرٹیکل 62 (جی) کا حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رُکن نہیں رہ سکتا، اگر وہ ملکی خود مختاری، عدلیہ، فوج اور دیگر ریاستی اداروں کی توہین کرے۔
تاہم ماہرین کے مطابق کسی بھی رُکن کو نااہل قرار دینے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی مجاز عدالت سے سزا یافتہ ہو اور اس کا تذکرہ آئین کے آرٹیکل 63 (جی) میں کیا گیا ہے۔
آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو ریفرنس موصول ہونے کے 90 روز کے اندر الیکشن کمیشن حتمی فیصلہ کرتا ہے جس کے بعد قومی اسمبلی یا سینیٹ کی مذکورہ نشست خالی ہو جاتی ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے ایک عوامی جلسے کے بعد کراچی میں پشتون تحفظ موومنٹ کے متعدد رہنماؤں اور ان کے خلاف درج ایک مقدمے کے سلسلے میں گزشتہ ماہ ایم این اے علی وزیر کو گرفتار کیا تھا۔
ان پر متعدد جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جس میں سازش اور ریاستی اداروں کے خلاف توہین آمیز تبصرے بھی شامل ہیں۔
پشتون تحفظ تحریک کے رہنماؤں ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ اور عبداللہ ننگیال نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں علی وزیر کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے دائر کردہ ریفرنس کی مذمت کی ہے۔
عبداللہ ننگیال کے بقول اس قسم کے حربوں کا مقصد علی وزیر پر دباؤ بڑھانے کے علاوہ اور کچھ نہیں جب کہ محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ ریفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں۔
2005 سے لے کر 2020 کے اواخر تک علی وزیر کے خاندان کے ڈیڑھ درجن افراد کو پراسرار طور پر دہشت گردی اور گھات لگا کر قتل کی وارداتوں میں نشانہ بنایا گیا۔
نشانہ بننے والوں میں علی وزیر کے والد اور معروف قبائلی سردار ملک مرزا عالم خان، بھائی انور خان اور چچازاد عارف وزیر بھی شامل ہیں۔
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ذریعے پیر کو مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ تحریک کسی بھی طور پر مذاکرات کی مخالف نہیں بلکہ تحریک کی کوشش ہے کہ پشتونوں کو درپیش مسائل کا حل مذاکرات ہی کے ذریعے ممکن بنایا جائے۔
ممتاز قانون دان اور سپریم کورٹ آف پاکستان بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ساتھ بات چیت میں کہا کہ علی وزیر کے خلاف اسپیکر کا دائر کردہ ریفرنس فوج کے خلاف ان کے بیانات کو بنیاد بنا کر دائر کر دیا گیا ہے۔