ایک نئی تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایچ آئی وی کے لیے بنائی گئی ایک نئی ویکسین نے پہلے انسانی ٹرائیل میں حوصلہ افزا نتائج ظاہر کیے ہیں۔
یورپین فارماسیوٹیکل ریویو نامی جریدے کی رپورٹ کے مطابق طبی تحقیقاتی اداروں سکرپس ریسرچ اور آئی اے وی اے میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق ایڈز کی بیماری پیدا کرنے والے وائرس، ایچ آئی وی، کے مقابلے کے لئے تیار گئی نئی ویکسین نے سائینسدانوں کی توقعات کے مطابق مدافعتی خلیوں کو نشانہ بنایا۔ سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین ایچ آئی وی سمیت دیگر اقسام کے وائرس سے ہونے والی بیماریوں کے خلاف کئی مراحل پر مشتمل لڑائی میں پہلا مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ایچ آئی وی وائرس انسانی مدافعتی نظام کو نشانہ بناتا ہے۔ اور اس کا علاج نہ ہونے کی صورت میں ایڈز کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔
جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ ویکسین قوت مدافعت کے پہلے حصار کا کام دیتی ہے۔ اس میں بی سیلز نامی مدافعتی خلیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو عمل میں آنے کے بعد مخصوص اینٹی باڈیز خارج کرتے ہیں جو ایچ آئی وی کی سطح پر نوکیلی پروٹین کے ساتھ جڑ جاتی ہیں اور اسے انسانی جسم میں داخل ہونے سے روکتی ہیں۔
یہ نوکیلی پروٹین ایچ آئی وی کی مختلف اقسام میں زیادہ مختلف نہیں ہوتی۔
رسالے کو انٹرویو دیتے ہوئے سکرپس ریسرچ میں پروفیسر آف امیونولوجسٹ ڈاکٹر ولیم شائیف نے کہا کہ ان مخصوص اینٹی باڈیز کو خارج کرنے کے لیے درست بی سیلز کو نشانہ بنانا ہوتا ہے، جو دس لاکھ بی سیلز میں سے ایک ہی ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شائیف کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران مرتب ہونے والے ڈیٹا سے یہ معلوم ہوا کہ یہ ویکسین ایسا کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔
ڈاکٹر شائیف نے یہ نتائج بین الاقوامی ایڈز سوسائیٹی ایچ آئی وی ریسرچ فار پریوینشن کی ورچوئیل کانفرنس میں رواں برس 3 فروری کو پیش کئے۔
اس ٹرائیل کے پہلے مرحلے میں، جسے IAVI G001 کا نام دیا گیا ہے، 48 بالغ رضاکاروں نے شرکت کی۔ ان میں سے کچھ کو ڈمی ویکسین اور باقیوں کو ویکسین جس کا نام eOD-GT8 60mer ہے، دی گئی۔ یہ ویکسین گلیکسو سمتھ کلائین کمپنی کی دیگر معاون ادویات کے ساتھ دی گئی۔
اس ٹرائل کے محققین کی سربراہ اور فریڈ ہٹچز ویکسین اینڈ انفیکشئیس ڈزیز ڈویژن کی سینئیر وائس پریزیڈنٹ ڈاکٹر جولی میک الارتھ نے یورپین فارما سیوٹیکل ریویو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ٹرائیل ایچ آئی وی ویکسین کے شعبے میں انتہائی اہم تحقیق ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ اس کے ذریعے "ایچ آئی وی 1 کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز کو پیدا کرنے کی طرف پہلا قدم اٹھانے میں ہم کامیاب رہے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر شائیف نے یورپین فارماسیوٹیکل ریویو سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’اس ویکسین کی کامیابی سے ایچ آئی وی کے خلاف ویکسین بنانے کا نیا طریقہ ایجاد ہوا ہے جسے دوسرے جراثیموں کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘
یورپئین فارماسیوٹیکل ریویو کے مطابق دنیا بھر میں تین کروڑ اسی لاکھ افراد ہر سال ایچ آئی وی کے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کی ویکسین بنانا سب سے مشکل کام ہے کیونکہ یہ وائرس تیز رفتاری کے ساتھ تبدیل ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے انسان کے مدافعتی نظام کے لئے اسے پہچاننا دشوار ہوتا ہے۔