امریکہ کے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی تیار کر دہ ایک ایپ کی مدد سے دنیا بھر میں سیکیورٹی ایجنسیز کو منشیات اور دیگر جرائم میں ملوث منظم گروہوں پر چھاپے مارنے اور انہیں پکڑنے میں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
آپریشن ٹروجن شیلڈ کے تحت پولیس نے 16 ملکوں میں کارروائیاں کر کے 800 سے زیادہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا اور ان سے 32 ٹن کوکین اور دوسری نشہ آور چیزیں اپنے قبضے میں لے لیں۔ ان چھاپوں کے دوران 250 آتشیں ہتھیار، 55 پر آسائش کاریں اور 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زیادہ نقد رقوم اور کرپٹوکرنسیز بھی اپنی تحویل میں لے لیں۔
ہیگ میں ایک نیوز کانفرنس میں ایف بی آئی کے فوجداری تفتیش کے شعبے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیلون شیورس نے کہا کہ آپریسن ٹروجن شیلڈ، دنیا بھر سے قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کے مل کر کام کرنے، بین الاقوامی جرائم پیشہ گروپوں کا کھوج لگانے، ان کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے ایک شاہکار تفتیشی ایپ بنانے کی ایک روشن مثال ہے۔
آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کمانڈر جینیفر ہیرسٹ کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر نفاذِ قانون کی تاریخ کا یادگار لمحہ ہے۔
ڈنمارک کی نیشنل پولیس کی چیف کانسٹیبل جنین وین ڈی بیرگ نے اس موقع پر کہا کہ یہ جرائم کے نیٹ ورکس کو اکھاڑ پھینکنے کی ایک بے نظیر مثال ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ عالمی سطح پر ہے۔
ان کارروائیوں کی بنیاد اس وقت رکھی گئی تھی جب اس سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انٹرنیٹ پر دو پلیٹ فارم تخلیق کیے، جن میں سے ایک کا نام 'انکروچاٹ' اور دوسرے کا ' سکائی ای سی سی' تھا۔ یہ ایپ ان جرائم پیشہ گروہوں کا کھوج لگانے میں مدد کرتی ہیں جو دنیا بھر میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے اور انڈرورلڈ گروپ تشکیل دینے کے لیے سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں۔
جب کہ ایف بی آئی نے ایک نئی ایپ 'اے این او ایم' ایسے موبائل فونز پر انسٹال کی جن میں ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کی گئی تھیں۔
شیورس کا کہنا ہے کہ ہم نے جو ایپ بنائی اس میں ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اس کی مدد سے خفیہ معلومات اکھٹی کی جا سکتی تھیں اور انہیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا تھا۔
یہ ایپ ٹروجن شیلڈ کی کارروائیوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ان کارروائیوں میں ایف بی آئی، یو ایس ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن، یورپی یونین پولیس ایجنسی یوروپول اور ایک درجن سے زیادہ ملکوں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہوتے ہیں۔
اے این او ایم ایک مقبول ایب ہے اور خاص طور پر اس لحاظ سے بھی اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کہ جرائم پیشہ افراد نے ایک دوسرے کو یہ بتایا کہ یہ ایک محفوظ پلیٹ فارم ہے۔
گزشتہ 18 مہینوں کے دوران ایف بی آئی نے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں 300 سے زیادہ جرائم پیشہ گروہوں میں مخصوص تبدیل شدہ سمارٹ فونز پھیلائے جن پر یہ ایب موجود تھی۔ اس کی مدد سے نفاذِ قانون کے اداروں کو یہ پتہ چلنے لگا کہ ان گروہوں کے اہداف کیا ہیں، منشیات کہاں بھیجی جا رہی ہیں اور ان کے دوسرے جرائم کی نوعیت کیا ہے۔
شیورس نے بتایا کہ ان معلومات اور ان کے تجزیے سے ہمیں ہلاکتوں کو روکنے میں مدد ملی، ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم منشیات اور آتشیں ہتھیار ضبط کر سکیں اور درجنوں جرائم کو وقوع پذیر ہونے سے بچا سکیں۔
منگل کے روز آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے حکام نے بتایا کہ اس ایپ کی مدد سے انہوں نے جرائم پیشہ گروہوں کا کھوج لگا کر انہیں پکڑ لیا۔
آسٹریلیا کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سال کے عرصے میں اس مہم میں 224 مجرم گرفتار ہوئے، چار ٹن منشیات برآمد ہوئیں اور ساڑھے تین کروڑ ڈالر تحویل میں لیے گئے۔
مارچ میں بلغاریہ کی پولیس نے جرائم پیشہ گروہوں کا کھوج لگا کر درجنوں افراد کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 17 ٹن کوکین برآمد کی۔
شیورس کا کہنا تھا کہ آپریشن ٹروجن شیلڈ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا سہرہ شاہکار ایپ، مقصد سے لگن اور بے مثال بین الاقوامی تعاون کے سر جاتا ہے۔