امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کئی محاذوں پر اس کا اہم شراکت دار رہا ہے جب کہ افغانستان میں بھی کئی معاملات پر اس نے امریکہ کا ساتھ دیا ہے۔ لہذٰا اب بھی امریکہ افغانستان میں پاکستان کے تعمیری کردار کا خواہاں ہے۔
بدھ کو محکمہ خارجہ میں بریفنگ کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان کے امریکہ کو افغانستان میں کارروائی کے لیے اڈے نہ دینے کے سوال پر ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے امریکہ اور پاکستان کے مفادات مشترک ہیں۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ یہاں امریکی اور پاکستانی عوام کے درمیان تعلقات کا بھی تذکرہ ضروری ہے جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب تر کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 30 جون کو پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پاکستان کسی بھی تنازع میں اب امریکہ کا شراکت دار نہیں بنے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قربانیوں کے باوجود امریکہ نے افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر گرایا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان اب افغانستان میں کسی 'اسٹرٹیجک ڈیپتھ' کا بھی خواہاں نہیں۔ پاکستان بارہا دنیا پر یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ افغانستان میں امن چاہتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر حماقت کی۔
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ جب افغانستان کی بات کی جاتی ہے تو ہم پاکستان کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں اور وہاں امن و سلامتی کی کچھ حد تک بحالی کے لیے ہماری مشترکہ کوششیں ہیں۔
ان کے بقول، جب اس طرح کے مشترکہ مفاد کی بات آئے تو پاکستان حال ہی میں کافی مدد گار رہا ہے۔ ہمارے مشترکہ مفادات اس سے کہیں آگے ہیں جس میں انسداد دہشت گردی کے وسیع تر مفادات بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کو افغانستان میں پائیدار سیاسی تصفیے اور جامع جنگ بندی میں مدد کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت عرصے تک افغانستان کے کچھ پڑوسیوں نے اس طرح کا کردار ادا نہیں کیا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ "مجھے یہ کہنا چاہیے کہ دیگر ممالک ذمہ داری لیں۔ اس وقت ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ ہم یہ یقینی بنانے کے لیے بہت قریب سے کام کر رہے ہیں کہ افغانستان کے پڑوسی تعمیری کردار ادا کریں۔ "
پریس بریفنگ کے دوران ایران کی جانب سے طالبان اور افغان حکام کے درمیان ملاقات کی میزبانی کرنے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہم اس سے باخبر ہیں کہ ایران، طالبان اور افغان مذاکراتی ٹیم کے درمیان ملاقات کی میزبانی کر رہا ہے۔
ان کے کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ افغانستان کے پڑوسیوں اور خطے کے دیگر ممالک کا افغانستان کے مستقبل میں کردار ہے۔
ان کے بقول، ان ممالک کو اس طرح اپنا ایسا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی ضرورت ہے جو مثبت اور تعمیری ہو اور امن کے فروغ کا باعث بنے۔ نیڈ پرائس کے مطابق ہمیں معلوم ہے کہ افغان قیادت میں ہونے والے افغان امن عمل کے لیے علاقائی اتفاق رائے اور حمایت دیرپا امن کے لیے اہم ہے۔