رسائی کے لنکس

افغانستان سے مزید پناہ گزینوں کی پاکستان آمد کا اندیشہ، عارضی آباد کاری کے لیے تجاویز زیرِ غور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ہمسایہ ممالک ایران اور ازبکستان کے ساتھ مل کر افغان سیاسی تصفیے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا تاکہ افغانستان میں پائیدار امن آ سکے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر افغانستان میں امن قائم نہ ہوا تو اس سے نہ صرف افغانستان متاثر ہو گا بلکہ ہمسایہ ممالک کو اقتصادی اور تجارتی چیلنجز کے ساتھ ساتھ افغان پناہ گزینوں کی آمد کا چیلنج بھی درپیش ہو سکتا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ان خدشات کا اظہار ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ دوسری جانب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال ستمبر سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کا سلسلہ معطل ہے۔ تشدد کی کارروائیوں کی وجہ سے افغانستان کی سیکیورٹی کی صورتِ حال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔

عمران خان نے پیر کو گودار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے پڑوسی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ سب کو مل کر افغان تنازعے کے سیاسی حل کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ وہاں انتشار اور خانہ جنگی نہ ہو۔

وزیرِ اعظم کے بقول افغانستان میں اگر امن قائم نہیں ہو گا تو اس کا نقصان افغانستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کو بھی ہو گا۔ ان کے بقول مہاجرین کے نئے چیلنج کے ساتھ ساتھ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی رابطوں پر بھی منفی اثر پڑے گا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیے کے لیے نہ صرف افغانستان کے پڑوسی ممالک سے بات کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ طالبان سے بھی بات کی جائے۔

حال ہی میں پاکستان کے عسکری حکام نے پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی بریفنگ میں خدشات ظاہر کی تھی کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال بگڑ سکتی ہے جس کے نتیجے میں ایک بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین پاکستان کا رخ کر سکتے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایسی صورتِ حال میں پاکستان ان افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں تک محدد رکھے گا۔

افغان مہاجرین: اسمارٹ کارڈ میں دلچسپی، وطن واپسی میں ہچکچاہٹ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:46 0:00

پاکستان کے چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین سلیم خان نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر صورتِ حال معمول کے مطابق ہے اور پاکستان میں نئے افغان پناہ گزینوں کی آمد کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم خان نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی پاکستان آمد کے خدشے کے پیشِ نظر ان کی عارضی آبادی کاری کے لیے مختلف تجاویز سامنے آ رہی ہیں۔

سلیم خان کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی پاکستان آمد کے ممکنہ خدشہ کو صرف ایک پہلو سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اس معاملے کے کئی پہلو ہیں جن میں اقتصادی اور سماجی پہلو بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے معاملے پر عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کیوں کہ پاکستان پہلے ہی لگ بھگ 30 لاکھ اندراج شدہ اور غیر اندراج شدہ افغان مہاجرین مقیم ہیں۔

افغانستان میں امن کے حوالے سے سلیم خان کا کہنا تھا کہ امن ہوگا تو شاید افغان شہریوں کو کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور نہیں ہونا پڑے گا۔ قیامِ امن سے لاکھوں کی تعداد میں پاکستان سمیت دیگر ممالک میں مقیم مہاجرین وطن جا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حال ہی میں ایران کے نو منتخب صدر سید ابراہیم رئیسی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر اظہارِ تشویش کیا تھا۔ اور کہا تھا کہ اس کے افغانستان کے پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران کے لیے سنگین مضمرات ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG