امریکی صدر جو بائیڈن اور عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے پیر کے روز ایک سمجھوتے پر باضابطہ دستخط کیے جس کے تحت عراق میں امریکی لڑاکا فوجی مشن 2021ء کے آخر تک ختم کر دیا جائے گا، جو 18 سال سے زائد عرصہ قبل عراق میں شروع کیا گیا تھا۔
اس سے قبل صدر بائیڈن نے اگست کے آخر تک افغانستان سے تمام امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔ اور اب افغانستان کے علاوہ عراق سے بھی افواج کے انخلا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان فورسز کو سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے تعینات کیا تھا۔
بائیڈن اور کاظمی نے پیر کے روز وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں ملاقات کی، جو ان کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی، جس میں امریکہ اور عراق کے درمیان اسٹریٹجک امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وزیر اعظم کاظمی کی موجودگی میں بائیڈن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اب عراق میں ہمارا کردار تربیت، اعانت اور ضرورت پڑنے پر داعش سے نمٹنے کے لیے درکار مدد فراہم کرنے کا ہے۔ اور ہم اس سال کے آخر تک اپنا 'کامبیٹ' یا لڑاکا مشن ختم کردیں گے۔
اس وقت عراق میں 2500 امریکی فوجی موجود ہیں، جن کا مشن دولت اسلامیہ کے باقی ماندہ عناصر کا قلع قمع کرنا ہے۔ اب عراق میں امریکہ کا کردار عراقی فوج کی تربیت اور اسے مشاورت فراہم کرنے تک محدود ہو گا؛ جب کہ ملکی دفاع کا کام عراقی فوج کو خود ہی کرنا ہو گا۔
اس ملاقات سے قبل عراق میں فوجی مشن میں تبدیلی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان، جین ساکی نے بتایا کہ عراق کے فوجی مشن کی نوعیت تبدیل کی جا رہی ہے۔
تاہم، اس فیصلے کی آپریشنل تفاصیل سے متعلق کوئی اعلان ابھی سامنے نہیں آیا۔ مشن میں تبدیلی کا خاص مقصد یہ ہے کہ عراقی فوج کی تربیت، مشاورت اور معاونت کا کردار باقی رہے گا، اور یہی بات عراقی قیادت نے تجویز کی تھی۔
گزشتہ ہفتے عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے وائس آف امریکہ کی کرد سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ دونوں فریق عراق میں امریکی لڑاکا فوج کی تعیناتی ختم کرنے کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔
داعش کے خلاف کارروائی 2014ء میں شروع ہوئی تھی جس میں امریکی زیر قیادت اتحادی افواج نے حصہ لیا۔ اس وقت عراق میں تقریباً 2500 فوجی تعینات ہیں۔
دونوں ملکوں نے اس سال اپریل میں امریکی فوج کے مشن کو تبدیل کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا تھا، جس کے بعد عراقی سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور مشاورت پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم، اس عبوری دور کا کوئی نظام الاوقات طے نہیں ہوا۔
سن 2017 میں عراق نے دولت اسلامیہ کے خلاف فتح کا اعلان کیا۔ تاہم، داعش خطے میں اب بھی موجود ہے، جس نے کچھ عرصہ قبل عراقی دارالحکومت میں واقع ایک مارکیٹ میں خودکش حملہ کیا، اس حملے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے۔
عراق سے فوجی مشن ختم کرنے کے اعلان سے قبل بائیڈن انتظامیہ 20 سال کی تعیناتی کے بعد افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کر چکی ہے، جسے 11ستمبر 2001ء کے امریکہ پر حملوں کے بعد سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان روانہ کیا تھا؛ اور دو سال سے کم عرصے کے اندر بش نے عراق کی جنگ کا آغاز کیا تھا۔
بائیڈن نے مشرق وسطیٰ میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھنے کا عہد کیا ہے، اس کے ساتھ چین کی جانب بھی توجہ مبذول رہے گی، جسے طویل مدتی سیکیورٹی چیلنج کا درجہ دیا گیا ہے۔