امریکی حکومت دوا ساز کمپنی فائزر سے کرونا وائرس کے علاج کے لیے ایک کروڑ کورس خریدنے جا رہی ہے، جن کی قیمت پانچ ارب 29 کروڑ ڈالر ہے۔ اگر متعلقہ حکام نے اس سودے کی منظوری دے دی تو یہ کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے ادویات کی خرید کا امریکی تاریخ کا سب سے بڑا سودا ہو گا۔
فائزر نے خوراک اور ادویات سے متعلق امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے منگل کے روز یہ درخواست کی تھی کہ کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے اس کی تیار کردہ تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔
اس سلسلے میں کیے جانے والے تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ فائزر کی تیار کردہ دوا کے استعمال سے کووڈ کے مریضوں کے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ایف ڈی اے ایک اور دوا پر غور اور فیصلے کے لیے، جسے دواساز کمپنی مرک نے تیار کیا ہے، اس مہینے کے آخر میں ایک پبلک میٹنگ بلا رہا ہے۔
فائزر کی تیار کردہ دوا کے ایک مکمل کورس کی امکانی قیمت 529 ڈالر ہے، جب کہ امریکی حکومت کووڈ-19 کے علاج کے لیے مرک کی تیار کی جانے والی دوا کے 31 لاکھ مکمل کورس خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کی قیمت کا تعین لگ بھگ 700 ڈالر فی کورس کیا گیا ہے۔
فائزر نے جمعرات کو بتایا کہ امریکی حکومت جو قیمت دینے پر تیار ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ 2022 میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے وہ بہت بڑی تعداد میں مکمل کورسز خریدے گی۔
صدر بائیڈن اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ ان کی انتظامیہ یہ یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے کہ کووڈ-19 کا علاج آسانی سے دستیاب ہو اور مفت رہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ ان کورسز کی خریداری کرونا کی عالمی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں ہمارے ذخائر میں ایک اہم اضافہ ثابت ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وبا سے تحفظ کے لیے ویکسین بدستور سب سے طاقت ور ہتھیار ہے۔
فائزر نے امریکہ کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں میں بھی اپنی اس نئی دوا کی منظوری کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں اور وہ وہاں کی حکومتوں سے اس سلسلے میں پیشگی معاہدے بھی کر رہا ہے۔
منگل کے روز فائزر نے اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ایک گروپ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس سے اسے فائزر کی مذکورہ دوا کے سستے جنیرک کورسز بنانے کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ سستی دوا ان ملکوں کو فراہم کی جائے گی جن کے پاس مہنگا علاج خریدنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ دوا ساز کمپنی مرک نے بھی اسی طرح کووڈ کے علاج کے لیے سستی گولیاں بنانے کا ایک معاہدہ کیا ہے جس کی منظوری برطانیہ نے اسے رواں مہینے کے شروع میں دی تھی۔
اس سے قبل فائزر نے بتایا تھا کہ کلینکل تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ جن بالغ افراد میں کرونا وائرس کی ابتدائی علامتیں موجود تھیں، اس دوا کے استعمال سے ان کے اسپتال جانے کے امکانات میں 89 فی صد تک کمی ہوئی ہے۔
فائزر نے یہ تجربات ایسے افراد پر کیے تھے جنہوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائی تھی اور انہیں اپنی عمر اور صحت کے مسائل کی وجہ سے شدید خطرے کا سامنا تھا۔
اس وقت مہلک وائرس میں مبتلا افراد کے لیے علاج کی جس دوا کی منظوری حاصل ہے، اسے شریان میں لگانا پڑتا ہے جس کے لیے مریض کا اسپتال میں داخل ہونا ضروری ہے؛ جب کہ فائزر کا تیار کردہ کورس گولیوں کی شکل میں ہے جسے پانچ روز تک صبح اور شام، دن میں دو بار لینا ہوتا ہے۔
اس وقت فائزر دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی سب سے زیادہ ویکسین فروخت کرنے والی دوا ساز کمپنی بن چکا ہے اور رواں سال اس نے 24 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے سودے کیے ہیں۔