عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ یورپ اب بھی کرونا وائرس کا گڑھ ہے جہاں گزشتہ ہفتے وبا کے 20 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ وبا کے آغاز کے بعد خطے میں سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے شہر جینیوا میں جمعے کو بریفنگ کے دوران ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ کرونا مشرقی یورپ کے ان ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں کرونا ویکسین لگانے کی تعداد کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ویکسین کی بدولت اسپتالوں میں داخلے کی شرح کم، شدید بیماری سے بچاؤ اور اموات سے بچا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ چیزیں احتیاطی تدابیر کا متبادل نہیں ہو سکتی۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ویکسین کرونا وائرس کی منتقلی کم کرتی ہے تاہم ویکسین مکمل طور پر نہیں بچاتی۔
ویکسین کی غیر مساوی تقسیم، امیر ممالک کو ترجیح دینے اور غریب ملکوں کو نظر انداز کرنے کے پر ایک بار پھر ٹیڈروس نے بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر روز کم آمدنی والے ملکوں میں لگائی جانے والی کرونا ویکسین کی پہلی خوراک کی نسبت دنیا بھر میں چھ گنا زیادہ بوسٹر شاٹس لگ رہے ہیں۔
ٹیڈروس نے ایک بار پھر ویکسین کی وافر مقدار رکھنے والے ممالک سے کوویکس کے ذریعے ویکسین ترقی پذیر ممالک کو عطیہ کرنے کی اپیل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوویکس تب کام کرے گا جب اسے موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب تک 144 ممالک اور علاقوں کو 50 کروڑ ویکسین کی خوراکیں فراہم کر دی گئی ہیں۔
ٹیڈروس کے بقول بیشتر ممالک ویکسین کی اپنے شہریوں کو فراہمی کے لیے تیار ہیں البتہ ان ممالک کو ویکسین کی خوراکیں درکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف دو ممالک ایسے ہیں جنہوں نے ویکسین لگانا شروع نہیں کیں وہ اریٹیریا اور شمالی کوریا ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت نے دنیا کے ہر ملک میں 40 فی صد آبادی کو رواں سال کے اختتام تک ویکسین لگانے کا ہدف طے کیا تھا۔