کووڈ نائنٹین کے پھیلاؤ کے پیش نظر چین نے اپنے اپک تیسرے شہر میں بھی لاک ڈاؤن کی پابندی نافذ کردی ہے جس کے بعد چین میں عالمی وبا کے باعث اپنے گھروں میں محصور افراد کی تعداد تقریباً دو کروڑ ہو گئی ہے۔
چین نے 55 لاکھ کی آبادی کے شہر آن یانگ میں لاک ڈاؤن کی پابندی کا اعلان اومیکروں کے کرونا کی عالمی وبا سے متاثرہ دو کیسز سامنے آنے کےبعدپیرکو کیا۔
اشیائے ضرورت کے کچھ اسٹورز کے علاوہ تمام کاروباری دکانیں بند ہیں جب کہ لوگوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
اس سے قبل چین نے شیانا شہر میں تین ہفتے سے لاک ڈاؤن کی پابندی عائد کر رکھی ہے جہاں ایک کروڑ 30 لاکھ لوگ اپنے گھروں تک محدود ہیں جب کہ یوژو شہر میں مزید گیارہ لاکھ لوگوں کو بھی اسی قسم کی پابندی کا سامنا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ شہر آن یانگ میں لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا کیونکہ اسے لوگوں میں ٹیسٹنگ کی خاطر ایک اقدام کے طور پرلاگو کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ چین میں شہروں کو بند کرنے کا طریقہ کار رائج ہے تا کہ کرونا سے متاثرہ لوگوں کی نشاندہی کر کے انہیں باقی آبادی سے الگ کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ سن 2020 کے اوائل میں عالمی وبا کے پھوٹنے کے بعد شہر ووہان کے بند کرنے کے بعد چین میں موجودہ لاک ڈاؤن وسیع تر ہے۔
اس کے بعد سے اب تک چین نے پورے شہروں یا علاقوں کو لاک ڈاؤن کرنے کے بجائے چھوٹے پیمانے پر متاثرہ علاقوں میں پابندیوں کا نفاذ کیا ہے۔
لیکن اولمپک گیمز کے چار فروری کے آغاز سے قبل وائرس کی اومیکرون قسم کے پھیلنے کی وجہ سے چین کو پھر سے شہروں کو مکمل طور پر بند کرنا پڑ رہا ہے تا کہ اس متعدی وائرس کو چین کے دوسرے حصوں تک پھیلنے سے روکا جا سکے۔
بیجنگ اولمپکس کے ایک عہدیدار ہوانگ چون بیماریوں پر قابو پانے کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ منتظمین کھلاڑیوں اور عہدیداروں کے تعاون پر بھروسہ کر رہے ہیں تاکہ اس وبا کو روکا جا سکے جس سے عالمی مقابلوں میں شرکت متاثر ہو سکتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر وائرس کا بڑے پیمانے پر کلسٹر ٹرانسمیشن ہوتا ہے، تو یہ یقینی طور پر گیمز اور شیڈول کو متاثر کرے گا۔ہوانگ نے کہا کہ بدترین حالات میں اگر ایسا ہوتا ہے، تو یہ انسانی اختیار سے باہر کی بات ہے، اس لیے ہم نے اپنے تمام آپشنز کھلے رکھے ہیں۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)