امریکہ میں گزشتہ برس کے آخری ماہ دسمبر میں بھی مہنگائی مسلسل بڑھتی رہی اور گھروں کے کرائے اور پرانی کاروں کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی میں گزشتہ چار عشروں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو رواں برس مارچ میں سود کی شرح میں اضافہ کر سکتا ہے۔
لیبر ڈپارٹمنٹ کی بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعے تک ملک کی لیبر مارکیٹ میں روزگار کی شرح بلند سطح پر تھی۔
منگل کو سینیٹ کی بینکنگ کمیٹی کے روبرو فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاؤل نے کہا کہ امریکی سینٹرل بینک مہنگائی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں رسد کے مسائل کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔
لیبر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بدھ کو سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں مہنگائی کی شرح 5.5 فی صد سے بڑھ گئی ہے۔ مہنگائی کے ان اعداد و شمار میں خوراک اور پیٹرول کی قیمتوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
اگرچہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رسد کے مسائل کے حل ہونے کے بعد مہنگائی کی شرح کم ہوجائے گی۔، بعض معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح کے عالمی وبا سے پہلے کی شرح پر جانے کا امکان بہت کم ہے۔
مالیاتی خدمات کی کمپنی 'آئی این جی' کے چیف بین الاقوامی معیشت دان جیمز نائیٹلی کے مطابق امریکہ میں مہنگائی کے دباؤ کے کم ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔
مہنگائی کا مسئلہ صرف امریکہ میں نہیں ہے بلکہ یورپی یونین میں بھی رواں برس کی شروعات میں مہنگائی کی شرح پانچ فی صد تک پہنچ گئی جو کہ ان ممالک میں ریکارڈ اضافہ ہے۔
دسمبر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ دسمبر میں پیٹرول اور خوراک کی قیمتوں میں معمولی کمی سے پتا چلتا ہے کہ حکومت کی مہنگائی کم کرنے کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق معاشی ماہرین کو خدشہ ہے کہ امریکہ میں زیادہ اجرت کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی پیدا ہو سکتی ہے۔
'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے کارکن زیادہ اجرت کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور اس کی وجہ سے کمپنیاں اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیں گی جس سے ممکنہ طور پر مہنگائی بڑھے گی۔
ماہرین معیشت کے مطابق ملک میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ طلب اور رسد کے درمیان عدم توازن ہے۔ ملک میں کاروں کی قیمتوں میں 37 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ فرنیچر کی قیمتوں میں 14 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔