پاکستان نے بھارت کو اجازت دے دی ہے کہ وہ خوراک کی شدید قلت سے دوچار افغانوں کو پاکستان کے راستے گندم کی امداد پہنچاسکتا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے دو عہدیداروں نے پیر کو بتایا کہ نئی دہلی کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت ، افغانستان سے درجنوں ٹرکوں کو اکیس فروری سے لاہور شہر کےقریب پاکستان کے واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے گندم لینے کی اجازت دی جائے گی۔حکام نے بتایا کہ گندم سے بھرے یہ ٹرک اگلے دن پاکستان کی طورخم سرحد کے راستے واپس افٖغانستان کے شہر جلال آباد جائیں گے ۔
انھوں نے یہ باتیں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے بات چیت میں بتائی کیونکہ وہ آن ریکارڈ میڈیا پر بات کرنےکے مجاز نہیں تھے۔
یہ انتظام بھارت کی جانب سے افغانستان کو پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم اور زندگی بچانے والی ادویات فراہم کرنے کے اعلان کے تین ماہ سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
حکام نےبتایا کہ پاکستان نے اس وقت کہا تھا کہ وہ ہندوستانی امداد کو اپنی سرزمین سے افغانستان جانے کی اجازت دے دے گا ، لیکن نئی دہلی گزشتہ ہفتے تک اس حوالے سے طریقہ کار کو حتمی شکل نہیں دے سکا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخ تعلقات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ دونوں فریقوں کےدرمیان تین سال قبل کشمیر کے متنازعہ علاقے کے ہندوستانی حصے میں مہلک حملوں کے بعد تجارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔ نئی دہلی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کے لیے پاکستان میں مقیم عسکریت پسندوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہے جس کی پاکستان نے تردید کی ہے۔اس کے بعد سے ان کے درمیان معمول کے سفارتی اور تجارتی تعلقات دوبارہ بحال نہیں ہوئے۔اب پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی انتظام کے تحت ہندوستان کو اپنی سرزمین کے ذریعہ کابل تک خوراک پہنچانے کی اجازت دے رہا ہے۔
اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ نے افغانستان کے لیے پانچ ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دس لاکھ بچے بھوک سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور نوے فیصد افغان غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں جن کی یومیہ آمدن صرف ایک ڈالر نوے سینٹ کے مساوی ہے۔
پاکستان نے بھی حالیہ مہینوں میں افغانستان کو خوراک اور ادویات روانہ کی ہیں۔ باقی دنیا کی طرح پاکستان اور بھارت نے بھی اب تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
اگست میں افغانستان سے امریکی انخلا سے قبل اپنے عملے کو نکالنے کے بعد نئی دہلی کابل میں سفارتی طور پر موجود نہیں ہے۔ تاہم اس نے اکتیس اگست کو قطر میں طالبان کے نمائندے سے ملاقات کی تھی۔
طالبان کے کابل پر کنڑول سے پہلے ، بھارت نے افغان سیکورٹی فورسز کو آپریشنل ٹریننگ اور فوجی ساز وسامان فراہم کیا تھا حالانکہ اس کے پاس زمین پر اس کاکوئی فوجی نہیں تھا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)