متحدہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آج ایک غیر آئینی کام کیا ہے اور پاکستان کے آئین میں آئین شکنی کی سزا متعین ہے۔
بلاول نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں دھرنا دیں گے اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک انہیں آئینی حق نہیں مل جاتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہو گی اور وہ اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر کے وہ آئین کے مرتکب ہوئے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن آج ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
عمران خان پر آرٹیکل چھ لگے گا: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے تحریکِ عدم اعتماد کی تحریک کا اجلاس ملتوی کرنے پر کہا ہے کہ یہ غیر آئینی اقدام ہے اور اس پر عمران خان کے خلاف آرٹیکل چھ لگے گا۔
تحریکِ عدم اعتماد آئین کے منافی قرار، ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے ایوان کا اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔
اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی تو وفاقی وزیرِ قانون فواد چوہدری نے تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔
جس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد کا آئین، قانون اور قواعد کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کے عوام کی منتخب حکومت کو گرائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں۔
قاسم سوری نے کہا کہ وہ رولنگ دیتے ہیں کہ تحریکِ عدم اعتماد آئین و قانون اور ملک کی خود مختاری کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف ہے۔ اس لیے وہ اس قرار داد کو مسترد کرتے ہیں۔
اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وقفۂ سوالات میں وزیرِ قانون و اطلاعات فواد چوہدری کو گفتگو کرنے کا موقع دیا۔
فواد چوہدری نے ایوان کا آگاہ کیا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے۔ عمومی حالات میں یہ ایک جمہوری حق ہے اور اس حق کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کا ایک اور آرٹیکل فائیو-ون بھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کے ہر شہری پر لازم ہے کہ وہ ملک سے وفادار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سات مارچ کو پاکستان کے ایک سفیر کو آفیشل میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے۔ اس اجلاس میں باقاعدہ نوٹس بنائے جاتے ہیں۔ یہ ایک آفیشل ملاقات تھی جس میں دوسرے ملک کے حکام بھی موجود تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملاقات میں پاکستان کے سفیر کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا رہی ہے۔ یہ سات مارچ کی ملاقات تھی اس وقت تک پاکستان کی قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش نہیں ہوئی تھی۔ اس کے اگلے دن آٹھ مارچ کو یہ تحریک اسمبلی میں جمع کرائی جاتی ہے۔
فواد چوہدری نے ایوان کو مزید آگاہ کیا کہ اس ملاقات میں سفیر کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اس ملک کے پاکستان سے تعلقات کا در و مدار اس تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے۔ اور اگر یہ تحریک کامیاب ہوتی ہے تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی کہا گیا کہ اگر تحریکِ عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کا آگے راستہ بہت سخت ہو گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت کی تبدیلی کا ایک غیر ملکی مؤثر منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس موقع پر حزبِ اختلاف کے ساتھ ساتھ تحریکِ انصاف کے 22 ارکانِ اسمبلی کا ضمیر جاگ جاتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ معاملہ تحریکِ عدم اعتماد کا نہیں ہے بلکہ یہ آئین کے آرٹیکل پانچ کا معاملہ ہے۔
انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ پہلے یہ بتایا جائے کہ کسی بیرونی مدد سے حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے اور کیا یہ آرٹیکل پانچ کی خلاف ورزی نہیں ہے؟
پھر انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے درخواست کی یہ اس قرار داد کے آئینی ہونے کے حوالے سے رولنگ دیں۔
اس دوران تحریکِ انصاف کے ارکانِ اسمبلی وزیرِ اعظم عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔
پنجاب اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب، اسمبلی کے باہر کیا صورتِ حال ہے؟
پنجاب اسمبلی میں آج نئے قائدِ ایوان کے لیے انتخاب ہوگا۔ وزارتِ اعلیٰ کے لیے چوہدری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز میں مقابلہ ہے۔ ارکان اجلاس کی کارروائی کے لیے اسمبلی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔