میں نے رات کے اندھیرے میں اسمبلی کا اجلاس بلا کر غیر آئینی کام کیا: چوہدری سرور
پنجاب کے برطرف گورنر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ اُن پر دباؤ ڈالا گیا کہ دو اپریل کو ہر حال میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے کیوں کہ پرویز الہی کہتے ہیں کہ اگر دو اپریل کو اجلاس نہ بلایا گیا تو میں نہیں جیت پاؤں گا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں نے راتوں رات اجلاس بلا کر غیر آئینی کام کیا مجھے اس کا افسوس ہے۔
چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ مجھے اس غیر آئینی کام سے پہلے ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کل رات کو مجھے کال آئی کہ پرویز الہٰی ہار رہے ہیں، آپ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیں گے، لیکن میں نے کہا کہ میں غیر آئینی کام نہیں کروں گا۔
چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ڈپٹی کمشنر اور کمشنر پیسے لے کر لگائے جاتے رہے ہیں، پنجاب میں کرپشن کا بازار گرم تھا۔
چوہدری سرور نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی والوں نے گالی گلوچ کی تو پھر میں اینٹ کا جواب پتھر سے دُوں گا، میرے سینے میں جو روز ہیں میں پھر سب سامنے لاؤں گا۔
اصل بین الاقوامی سازش عثمان بزدار کو وزیرِ اعلیٰ بنانا تھا: چوہدری سرور
برطرف گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیرِ اعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیا پاکستان بنانے کے لیے عمران خان کا ساتھ دیا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ہمیں مایوس کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی میں جہانگیر ترین، علیم خان، فواد چوہدری اور مجھ سمیت کئی وزیرِ اعلٰی کے اُمیدوار تھے، لیکن عمران خان نے کہا نیا پاکستان عثمان بزدار ہی بنائے گا۔ کیا یہ نیا پاکستان ہے کہ پنجاب کا برا حال ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کو وزیرِ اعلٰی نامزد کرنے کے فیصلے پر بھی چوہدری سرور نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ شخص عمران خان کا مذاق اُڑاتا رہا، کبھی مسلم لیگ (ن) اور کبھی دوسری جماعتوں کے ساتھ ملتا رہا۔
صدرِ پاکستان نے وزیرِ اعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم عمران خان کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کا اقدام آئین کی خلاف ورزی ہے؛ مستعفی ڈپٹی اٹارنی جنرل
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد مسترد کرنے کے اقدام کے بعد مستعفی ہونے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود خان کا کہنا ہے کہ ان سے حکومت نے اس معاملے پر مشاورت نہیں کی تھی البتہ اٹارنی جنرل سے اگر کوئی مشاورت ہوئی تھی تو وہ اس سے لاعلم ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں راجہ خالد محمود کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنے اقدام سے آئین اور قواعد کے خلاف کام کیا ہے۔ ان کی رولنگ آئین اور قانون کے تابع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اس معاملے پر نوٹس لے گی تو سب سامنے آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کا یہ اقدام آئین کے آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی ہے۔