سلامتی کے ادارے خط پر وضاحت دیں: مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سیکورٹی اداروں سے خط پر وضاحت مانگتے ہوئے، کہا ہے کہ ملٹری ادارے حقائق قوم کے سامنے رکھیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے الزام لگایا کہ پاکستان میں کچھ دنوں سے ''جھوٹ اور پروپیگنڈا کا بازار گرم ہے'' اور یہ کہ ''جھوٹ کا پول کھلنا شروع ہو گیا ہے''۔
بقول ان کے، ''عمران خان کے مطابق، تمام اپوزیشن جماعتیں اِس سازش میں شامل ہیں۔ آج تک آپ نے خط عوام کو نہیں دکھایا، کیونکہ خط کا سرے سے وجود ہی نہیں تھا''۔
مریم نواز نے کہا کہ ''اگر خط سچا ہوتا تو آپ اِس کو عدالت میں دکھاتے، قوم کے سامنے دکھاتے''؛ اور یہ کہ '' آئین توڑنا آپ کے لیے آسان لیکن خط دکھانا مشکل ہے''۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ''خط کو منسٹری آف فارن افئیرز میں بیٹھ کر تیار کیا گیا۔ خط کے ڈرامے سے ایک دن پہلے آپ نے پاکستان کے امریکہ کے سفیر کو راتوں رات برسلز بھیج دیا''۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ''نیشنل سیکورٹی کونسل کو آپ نےکیوں اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ وہ این ایس سی ہے عمران بچاؤ کمیٹی نہیں ہے۔ آپ نے یہ تاثر دیا کہ وہ آپ کے ساتھ ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ ملٹری ادارے قوم کے سامنے حقائق رکھیں اور وضاحت دیں''۔ پریس کانفرنس میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ ''پاکستان کا آئین چار ڈکٹیٹرز نے اس طرح سے نہیں توڑا جتنا بدترین طریقے سے آپ نے توڑا ہے، جب کہ پاکستان کے تمام ادارے آئین ہی سے جنم لیتے ہیں''۔ پنجاب کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ''جب پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھو دی تو اجلاس ہی نہیں بلایا جا رہا۔ اگر آپ کے لوگ پورے ہیں تو کیوں اجلاس آگے کر دیا''۔ خاتون اوّل کی دوست سمجھے جانے والی فرح خان سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ ''وہ بنی گالا کی فرنٹ پرسن تھی اس کو راتوں رات بھگا دیا گیا''۔ مریم نے الزام عائد کیا کہ صوبہ پنجاب میں ٹرانسفر پوسٹنگ، بقول ان کے، ''یا تو جادو ٹونے سے ہوتی تھی یا فرح کرتی تھی''۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ: سپریم کورٹ کا بدھ کو فیصلہ سنانے کا عندیہ
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا قیام اس کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے کوشش ہے کہ کل فیصلہ سنا دیں۔
اس کیس میں اپوزیشن کے وکلا کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں جس کے بعد سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
سماعت کے دوران اپوزیشن کے وکلا کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اسپیکر کا اختیار نہیں تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد مسترد کرتے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ وقت کم ہے لیکن جلد بازی میں بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ تمام وکلا کل دلائل مکمل کریں تو پرسوں مجھے موقع دیا جائے۔ نوازشریف کیس میں اسمبلی تحلیل ہوئی اور نگران حکومت بن چکی تھی۔ عدالت نے نوازشریف کیس میں ایک ماہ بعد فیصلہ سنایا تھا۔
آج 12 کروڑ عوام کا صوبہ وزیرِ اعلٰی کے بغیر چل رہا ہے: حمزہ شہباز شریف
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور وزارتِ اعلٰی کے اُمیدوار حمزہ شہباز شریف کا کہنا ہے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ پرویز الہٰی کے ایما پر کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب کرونا وبا تھی تو تھی اس وقت مقامی ہوٹل میں اجلاس کرا لیا گیا، لیکن جب صوبے میں سیاسی بحران ہے اور قائدِ ایوان کا انتخاب ہونا ہے تو اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک مؤخر
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا چھ اپریل کو شیڈول اجلاس 16 اپریل تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے مطابق تین اپریل کو اجلاس کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کی وجہ سے مرمت کے لیے کچھ دن درکار ہیں۔
اسمبلی ذرائع کے مطابق ایوان اور لابی میں ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کے لیے وقت درکار ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب میں قائدِ ایوان کے لیے تحریکِ انصاف کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی جب کہ متحدہ اپوزیشن کے حمزہ شہباز شریف مدِمقابل ہیں۔