پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے کریک ڈاؤن، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ
حکومتِ پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر بدھ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کو اتحادی جماعتوں کے وزرا کے ساتھ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسے روکا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ کی کہ وزیرِ داخلہ میں اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ اکیلے پریس کانفرنس کرتے۔ ساری پارٹیوں کے چہرے دکھانے کی اس لیے ضرورت تھی کہ ذمے داری ایک پر نہ آئے۔
تحریکِ انصاف کا ملک بھر میں سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کا دعویٰ
دریں اثنا پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 مئی کو اسلام آباد میں لانگ مارچ سے قبل ملک بھر میں پولیس کے کریک ڈاؤن میں درجنوں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں۔
پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے صوبوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر پنجاب رینجرز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب نے پنجاب رینجرز کو ہنگامی صورتِ حال کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے امن وامان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے روز مرہ معمولات میں کسی کو خلل نہیں ڈالنے دیں گے۔ صوبے میں قانون کی عمل داری کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
تحریکِ انصاف کے مطابق لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، ملتان، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پولیس نے کارروائیاں کی ہیں۔
تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکار وں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے پیر اور منگل کی درمیانی شب کارروائیاں کیں اور کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن کے ایک گھر پر پولیس کی ریڈ کے دوران مبینہ طور پر گھر کے اندر سے ہونے والی فائرنگ سے کمال نامی کانسٹیبل ہلاک ہو گئے۔
واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار نے کرایہ داری ایکٹ کے تحت گھر میں سرچ آپریشن کی اجازت طلب کی، لیکن کانسٹیبل پر فائرنگ کر دی گئی۔
تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو ہراساں نہ کیا جائے: اسلام آباد ہائی کورٹ
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو ہراساں نہ کرے۔ اس حوالے سے عدالت نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
تحریکِ انصاف نے پیر اور منگل کی درمیانی شب پولیس کی جانب سے پارٹی کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف عدالت سے رُجوع کیا تھا۔
لاہور کے داخلی اور خارجی راستے کنیٹنر لگا کر بند کر دیے گئے
لاہور میں وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق شہر کے داخلی راستوں شاہدرہ، سگیاں اور فیروزپور روڈ پر کنٹینر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق جی ٹی روڈ پر مرید کے، کامونگی اور گوجرانوالہ تک مختلف جگہوں پر رکاوٹیں پہنچا دی گئیں ہیں۔
شاہدرہ میں دریائے راوی کے پل پر کنٹینر لگانے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ پیدل راوی کا پل کراس کرنے پر مجبور ہیں۔
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب مکمل، کیا عام انتخابات پر اس کا اثر ہوگا؟
خیبر پختونخواہ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاں عدالتی احکامات کے تحت تمام 35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے بعد زیادہ تراضلاع اور تحصلیوں میں منتخب مئیر اور تحصیل چیئرمین عہدے سنبھالنے کے بعد کام شروع کر چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا کے 35 اضلاع کی 131 تحصیلوں میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد کردہ 44 تحصیل چیئرمین منتخب ہوئےجب کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کا دعویٰ ہے کہ اس کے 36 تحصیل چیئرمین کامیاب ہوئے ہیں۔ آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے چار چیئرمین بھی جے یو آئی (ف) میں شامل ہو چکے ہیں جس کے بعد ان کی تعداد 40 بتائی جا رہی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 9، مسلم لیگ (ن) کے 6، جماعت اسلامی کے 3 ، پاکستان پیپلز پارٹی کے 2،قومی وطن پارٹی، راہِ حق اور جمعیت متحدہ مسلمین کے ایک ایک امیداور کامیاب ہوئے ہیں ۔آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے کئی چیئرمین صوبے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی میں شمولیت کا عندیہ دے چکے ہیں۔
انتخابات کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کےاعداد و شمار کے مطابق تحریکِ انصاف نے مجموعی طور پر 17 لاکھ 66 ہزار ، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 13 لاکھ 43 ہزار ، آزاد امیدواروں نے 9 لاکھ 71 ہزار، عوامی نیشنل پارٹی نے 7 لاکھ 70 ہزار، مسلم لیگ (ن) 6 لاکھ 27 ہزار، پیپلز پارٹی نے 5 لاکھ 45 ہزار اور جماعت اسلامی نے5 لاکھ 39 ہزار ووٹ حاصل کیے۔
صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے مجموعی نتائج کے مطابق صوبے کی حکمران جماعت کو قریبی حریف جماعت پر چند نشستوں کی برتری حاصل ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) مستقبل میں بھی تحریکِ انصاف سمیت بعض دیگر جماعتوں کے لیے ایک سیاسی چیلنج بن سکتی ہے۔
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی بنیاد پر صوبے میں سیاسی جماعتوں کی سیاسی حیثیت کے بارے میں رائے دینا مناسب نہیں ہے کیوں کہ بلدیاتی الیکشن اور عام انتخابات کی سیاست مختلف ہوتی ہے۔
مریم نواز سے متعلق ریمارکس پر عمران خان کو معافی مانگنی چاہیے: ہیومن رائٹس کمیشن
پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے متعلق ریمارکس پر تنقید کی زد میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر جمعے کی شب سے ہی عمران خان کی مخالفت اور حق میں ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں اور مختلف سیاسی رہنما بھی سربراہ تحریکِ انصاف کے بیان پر ردِ عمل ظاہر کر رہے ہیں۔
جمعے کو ملتان میں جلسۂ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے مریم نواز کے بارے میں کہا کہ ''مجھے کسی نے مریم نواز کی تقریر بھیجی جس میں مریم نے اتنی دفعہ، اس جذبے اور جنون سے میرا نام لیا کہ میں مریم کو کہوں گا کہ تھوڑا دھیان کرو کہیں تمہارا خاوند ہی نہ ناراض ہوجائے۔ اتنی مرتبہ میرا نام لینے پر۔''
عمران خان کے ریمارکس پر ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک بیان میں عمران خان پر زور دیا ہے کہ اُنہیں اس بیان پر مریم نواز سے معافی مانگنی چاہیے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنہیں اپنے سیاسی مخالفین پر تنقید کے دوران گفتگو کے آداب سیکھنے چاہئیں۔ لہذٰا وہ نہ صرف مریم بلکہ تمام خواتین سے معافی مانگیں۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف دو ٹرینڈ بھی چل رہے ہیں جس میں صارفین اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کر رہے ہیں۔
مریم نواز کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں الزام لگایا کہ عمران خان نے اخلاقیات اور معاشرے کو تباہ کردیا ہے
عمران خان کا 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
پشاور میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 25 مئی کو سرینگر ہائی وے پر عوام سے ملیں گے لہٰذا ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچیں۔
حکومت کے خلاف احتجاج کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ جتنی دیر بیٹھنا پڑا اسلام آباد میں بیٹھیں گے۔ تحریکِ انصاف کا مطالبہ ہے کہ اسمبلی تحلیل کی جائیں، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے جب کہ صاف و شفاف الیکشن کو یقینی بنایا جائے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بیورو کریسی اور اسلام آباد انتظامیہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اُن کے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی گئی تو وہ ایکشن لیں گے۔
اُنہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ پہلے ہی اسلام آباد کا رُخ کریں کیوں کہ انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔
فوج کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نیوٹرل رہیں کیوں کہ یہ ملک کی سالمیت کے لیے ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ فوج کے اہلکاروں اور افسران کے اہلِ خانہ، سابق فوجی افسران اور سول سرونٹس کو دعوت دیتے ہیں کہ تین بجے سرینگر ہائی وے پر احتجاج میں شریک ہوں۔
اپنی حکومت ختم ہونے اور قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں گزشتہ برس جون میں ہی حکومت کے خلاف سازش کا علم ہو گیا تھا۔ تحریکِ انصاف نے پوری کوشش کی کہ اس سازش کو ناکام بنایا جائے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔