اسلام آباد میں ریڈ زون کی حفاظت کے لیے فوج طلب کر لی گئی
اسلام آباد میں ریڈ زون کی حفاظت کے لیے فوج طلب ۔پاکستانی میڈیا کے مطابق پی ٹی آئی کے چئیرمین اور سابق وزیرِ اعظم جمعرات کو علی الصبح جیسے ہی اسلام آباد میں داخل ہوئے اور ڈی چوک کی جانب مارچ شروع کیا، پولیس نے کارروائی کر کے ڈی چوک
تحریک انصاف کے کارکنوں سے خالی کرا لیا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس ڈی چوک سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور اہم عمارتوں کا کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے۔۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان کی
قیادت میں خیبر پختونخوا سے آنے والا تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آباد میں داخل ہو چکا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ڈی چوک پہنچیں گے۔
اس سے پہلے وفاقی حکومت نے ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کرنے کی اجازت دے دی۔
وزیرِ داخلہ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ " حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ریڈ زون میں فوج کی تعیناتی کی اجازت دے دی ہے۔
جن عمارتوں کی خصوصی حفاظت کی جائے گی ان میں پاکستان سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاؤس، وزیرِ اعظم ہاؤس، ایوانِ صدر، پی ٹی وی ہاؤس، پاکستان سیکریٹریٹ اور سفارتی اینکلیو شامل ہیں۔
عمران خان اسلام آباد داخل، ڈی چوک پہنچنا عدالتی فیصلے کی توہین ہے، وزیرداخلہ
پاکستان تحریک انصاف کے راہنما عمران خان خیبر پختونخوا سے اپنے قافلے کے ساتھ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ورکروں کو ریڈ زون کے علاقے میں شامل ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
اسلام آباد سے ہمارے نمائندوں سارہ حسن، عاصم علی رانا، علی فرقان اور گیتی آرا کی رپورٹوں کے مطابق عمران خان جن کا دعوی تھا کہ وہ دو ملین یا اس سے زائد افراد کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے، غیر معمولی تعداد میں لوگوں کو سڑکوں پر نہیں لا سکے تاہم جیسے جیسے وہ ڈی چوک کی جانب بڑھ رہے ہیں، جڑواں شہروں سے ان کے حامی ان کی آمد سے قبل ہی بڑی تعداد یہاں پہنچ رہے ہیں۔
وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے موثر انتظامی فیصلوں کے ذریعے آج تمام دن ان کے الفاظ میں ’ فتنہ اعظم ‘ عمران خان کی قیادت میں جس فسادی مسلح جتھے کو قابو کیے رکھا، عوام کے جان و املاک کی حفاظت کی، وہ معزز سپریم کورٹ کے فیصلے کو ڈھال بناتے ہوئے اور واضح عدالتی احکامات کو کھلم کھلا روندتے ہوئے پہنچ گئے ہیں۔
ڈی چوک سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جہاں پولیس آنسو گیس اور شیلنگ کا استعمال کر رہی ہے وہاں مظاہرین نے بھی گرین بیلٹ میں درختوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
سپریم کورٹ نے لانگ مارچ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد کہ وہ پر امن ریلی نکالیں گے، اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان ایک گراونڈ میں جلسے لیے لیے انتظامیہ کو جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب حکومت میں شامل مذاکراتی ٹیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ڈی چوک آنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے بھی ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس ایک ہی پلان تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو اسلام آباد داخل نہ ہونے دیا جائے۔ اب جبکہ عدالت کے حکم پر رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں، لوگوں کو روکنا ناممکن کام ہے۔
عمران خان ساڑھے دس بجے ڈی چوک پہنچ رہے ہیں، شہباز گل
پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ چیئرمین عمران خان ڈی چوک کی طرف آ رہے ہیں اور وہ ساڑھے دس بجے تک وہاں پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ بھی ڈی چوک میں پہنچیں اور یہ ثابت کریں کہ وہ پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ: کراچی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، دو صحافی زخمی
کراچی میں تحریک انصاف کی کال پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی کوریج کے دوران دو صحافی زخمی ہو گئے۔
کراچی سے وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب نے بتایا ہے کہ نمائش چورنگی کے مقام پر پی ٹی آئی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان محاذ آرائی کے دوران شیلنگ اور پتھراو سے دو صحافی زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والوں میں غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے فوٹو گرافر آصف حسن اور مقامی رپورٹر نواز علی شامل ہیں۔ ان واقعات میں دنیا ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین پر بھی پتھراو کیا گیا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے اور اس کا الزام پی ٹی آئی کے ورکروں کو دیا ہے۔
انہوں نے نمائش چورنگی میں پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے جمہوری لوگ نہیں ہیں اور ان کے الفاظ میں غنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر تشدد کے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
زخمی ہونے والے صحافیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔