- By ضیاء الرحمن
دھونس میں آ کر الیکشن نہیں کروائیں گے: مریم نواز
مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو عوام نے مسترد کر دیا ہے اور اب وہ حکومت سے ’ محفوظ راستہ‘ مانگ رہے ہیں جو ان کو نہیں دیا جائے گا۔
پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے صحیح کہا کہ عمران خان کو تو مایوسی ہوئی ہمیں بھی مایوسی ہوئی ہے کہ یہ دو سو لوگ جمع نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرتی ہیں کہ وہاں کے لوگوں نے عمران خان کا ساتھ نہیں دیا
نواز لیگ کی راہنما نے کہا کہ اسد قیصر اور پرویز کھٹک نے ایاز صادق سے رابطہ کیا اور کہا کہ کچھ دیر بعد الیکشن کی تاریخ دے دیں۔
ان کے بقول عمران خان کے وکیل نے سپریم کورٹ میں خود جس جگہ اکٹھے ہونے کا مطالبہ کیا وہاں دس ہزار افراد کے جمع ہونے کی جگہ ہے۔ اس پر ہمارے وکیل نے کہا کہ یہ جگہ کم پڑ جائے گی، آپ پریڈ گراونڈ چلے جائیں، اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ نہیں، ہمھیں دس ہزار والا گراونڈ ہی کافی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے عمران خان کو ریلیف ملا ہے لیکن ابھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی سیاسی بھی نہیں سوکھی تھی کہ انھوں نے کہہ دیا کہ وہ تو ڈی چوک میں ہی جمع ہوں گے۔ مریم نواز کے بقول عمران خان کے حامیوں نے گرین بیلٹس میں درختوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی ہے اور عمران خان ان کے لفظوں میں ’ احسان فراموش‘ ہیں۔ جس اسٹیبلشمنٹ نے ان کو اقتدار میں لا بٹھایا، کرسی چھننے پر وہ ان کو بھی ہدف بنا رہا ہے اور باقی اداروں کو بھی۔ وہ ماجد خان سے لے کر علیم خان تک، محسن کش ہی ثابت ہوئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ عدالت سے بصد احترام کہیں گی کہ محض ’ بیلنسنگ‘ کے لیے ان کے حق میں فیصلے نہ دیں، یہ فیصلے ملک اور قوم کو نقصان پہنچائیں گے۔
نواز لیگ کی رہنما نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ شخص فساد چاہتا ہے۔ میں انہیں کہتی ہوں بنی گالہ میں اپنے گھر بیٹھو اور اللہ اللہ کرو۔
موجودہ صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ ہم ان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بنانے اور گرانے کا اختیار صرف عوام کے پاس ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ چاہتی تھیں کہ عمران خان ملک کو جس حال میں چھوڑ گئے ہیں، اس کی بحالی کے لیے چونکہ زیادہ وقت درکار ہے اس لیے عوام سے فریش مینڈیٹ لینا بہتر ہو گا لیکن جب عمران خان نے لانگ مارچ کی کال دی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ان کی دھونس میں نہیں آئیں گے۔ اب الیکشن تب ہی ہوں گے جب ہم اس کا فیصلہ کریں گے۔
تحریک انصاف کے راہنما بابر اعوان نے مریم نواز کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کے ساتھ لوگ نہیں ہیں تو ان کی انتظامیہ نے پورا ملک کیوں بند کیا ہوا ہے؟ پولیس فائرنگ اور شیلنگ کس پر کر رہی ہے۔ ان کے بقول اتحادی حکومت نے راوپنڈی کو ’ پلوامہ بنا دیا ہے۔
عمران خان کی اپنے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت
عمران خان نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈی چوک پہنچ جائیں۔ جب کہ سپریم کورٹ نے انہیں سیکٹر ایچ نائن کے گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
عمران خان نے اپنے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔اب کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ باہر نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب سب کا ڈی چوک پہنچنا شروع کریں اور اپنی فیملیز کو بھی ساتھ لائیں۔ انہوں نے خواتین سے بھی کہا کہ وہ بھی جلسے میں شرکت کے لیے آئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مارچ حقیقی آزادی کے لیے ہے، حقیقی آزادی اور بیرونی غلامی کی زنجیریں کاٹنے کے لیے اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کریں
تحریک انصاف کے کارکن درختوں اور املاک کو جلا رہے ہیں:اسلام آباد پولیس
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے بلیو ایریا میں درختوں اور گاڑی کو آگ لگا دی۔
پولیس کے مطابق فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پا لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ریڈ زون کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے، اور غیر متعلقہ افراد کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا ہے کہ حکومت اب مزید پھنستی جا رہی ہے۔
کراچی اور اسلام آباد میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان تصادم
پاکستان تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کے دوران لاہور کے بعد اب کراچی اور لاہور کے بعض علاقے بھی میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
کراچی کے علاقے نمائش چورنگی اور اسلام آباد کے ڈی چوک پر پولیس اور تحریکِ انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ڈی چوک پر تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے شیلنگ کی۔
کراچی میں بھی نمائش چورنگی پر تحریکِ انصاف اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی، اس دوران پولیس وین کو بھی آگ لگا دی گئی۔