قومی اسمبلی: الیکٹرانک ووٹنگ مشین، اوورسیز ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم ختم
پاکستان کے ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) نے جمعرات کو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کر لیا ہے۔
قومی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق سابق حکومتِ کی ترامیم ختم ہو گئی ہیں۔
قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا قاعدہ معطل کرنے کی تحریک بھی منظور کر لی ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات پر الیکشن کمیشن نے اعتراضات اٹھائے تھے اور اب اس سے متعلق بل میں ترمیم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق دورِ حکومت میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر بہت سے اجلاس ہوئے لیکن رولز کو بلڈوز کرتے ہوئے اس بل کو منظور کیا گیا تھا۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل، کچھ دیر بعد سماعت ہو گی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے جس پر سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے بدھ کی شب اسلام آباد کے ڈی چوک کے مقام پر جلاؤ گھیراؤ کرکے توہین عدالت کی ہے جس پر عمران خان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ تحریکِ انصاف نے لانگ مارچ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے خلاف اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پرامن ریلی نکالیں گے۔ بعدازاں عدالت نے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان ایک گراؤنڈ میں جلسے کے لیے انتظامیہ کو جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان اب کبھی باہر نہیں نکلیں گے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بنی گالا جا کر سو گئے ہیں اور اب کبھی باہر نہیں نکلیں گے۔
مقامی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ تحریکِ انصاف سے کوئی بات چیت ایسی نہیں ہوگی جو بند دروازوں میں ہو گی۔ پاکستان کے عوام تخریب کاری کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مارچ کرنے والوں سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بنی تھی اور عدالت کےا حکامات کے مطابق ہی مذاکرات ہونا تھے لیکن انہوں نے کوئی مذاکرات نہیں کیے جب کہ عمران خان کے کنٹینر سے یہ اعلانات ہوتے رہے کہ ڈی چوک پہنچیں، یہ اعلان نہیں بلکہ واضح پیغام تھا۔