آئین کے مطابق اسپیکر تاخیر نہیں کر سکتے؛ شیری رحمٰن کا دعویٰ
اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کرنے پر حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد کے لیے ایوان کا اجلاس طلب کرنے میں تاخیر نہیں کر سکتے۔
شیری رحمٰن کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسپیکر آئین کے مطابق 14 دن کے اندر اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں۔ ان کے بقول اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ آئین کے آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔
’اراکین جو غلطی کر بیٹھے ہیں، واپس آ جائیں معاف کر دیا جائے گا‘
وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف ہونے والے ارکان کو کہا ہے کہ وہ اراکین جو غلطی کر بیٹھے ہیں وہ واپس آ جائیں ان کو معاف کر دیا جائے گا۔
مالاکنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ غلطیاں سب سے ہو جاتی ہیں۔ سیاسی جماعت کا سربراہ تو باپ کی طرح ہوتا ہے جس طرح باپ بچوں کی غلطیاں معاف کر دیتا ہے ایسے ہی پارٹی لیڈر بھی معاف کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں فیصلہ کن وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریکِ انصاف کے ارکان اسمبلی کی قیمت لگا رہے ہیں اور ان کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جلسے میں شرکا نے جب لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے تو ان کا کہنا تھا کہ ایک ہوتا ہے لوٹے اور ایک ہوتا ہے ضمیر فروش، لوٹا اقتدار کی طرف جاتا ہے جب کہ ضمیر فروش اپنا اور اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشرہ کبھی بھی جنگ سے تباہ نہیں ہوتے بلکہ ان کے اخلاقیات ختم کرنے سے تباہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پیسے چوری کرکے ارکان اسمبلی کے ضمیر کے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ ایسا کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتے۔ کیوں کہ معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ایک رکن اسمبلی چوری کرتا ہے تو قوم دیکھتی ہے کہ رہنما چوری کر رہے ہیں تو وہ کیوں نہ کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں لوگوں کو شعور آ چکا ہے۔ کوئی بھی حکومتی رکنِ قومی اسمبلی حزبِ اختلاف کی قرار داد کو ووٹ ڈالے گا تو پورا پاکستان سمجھے گا کہ یہ ضمیر فروش ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ عوام کا پیسہ چوری کرکے اگر میں نے حکومت بچانی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ میری حکومت ختم ہو جائے۔
’اسپیکر اسد قیصر آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں‘
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 25 مارچ کو ایوان کا اجلاس بلانے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ اسد قیصر نے آئین شکنی کی ہے۔ وہ آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ یہ اسپیکر کی ذمہ داری تھی کہ وہ اسمبلی کا اجلاس مقررہ مدت میں بلاتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر یہ آرڈرز واپس لیں کیوں کہ وہ یہ اجلاس 21 مارچ کو بلا سکتے تھے جس کے بعد او آئی سی کا اجلاس منعقد ہو سکتا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ کیا وجوہات تھیں جن کی وجہ سے اسپیکر نے 12 دن بعد اجلاس بلانے کا اعلان کیا۔
نیئر بخاری کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن پر الزام لگانے کے بجائے ان 14 لوگوں سے پوچھیں کہ انہوں نے عمران خان کو کیوں چھوڑ دیا۔
پریس کانفرنس میں موجود فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ انہوں نے تحریکِ انصاف کے دوستوں سے کہا ہے کہ وہ اب اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ جیسی زبان استعمال کرو گے، ویسی ہی زبان ہم بھی استعمال کریں گے۔
وزیرِ اعظم کے آخری دن آ گئے ہیں: مسلم لیگ (ن)
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ جب کوئی وزیرِ اعظم جلسے جلسوں پر آ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے آخری دن آگئے ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگانے والے ان لوگوں پر الزام لگا رہے ہیں جنہوں نے ان کو منتخب کیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو آئین کی خلاف ورزی کرے گا کل اس کو آئین کی شق چھ کا سامنا کرنا ہوگا۔
انہوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے حوالے سے کہا کہ وہ جانب دار ہیں۔
اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ناکامی کو دیکھ کر مذہب کارڈ استعمال کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امر بالمعروف کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عوام پر غربت کا سونامی نافذ کر دیا جائے اور ان کے منہ سے روٹی چھین لی جائے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد وزیر اعظم کی نااہلی کے بارے میں ہے جنہوں نے قوم سے جھوٹے وعدے کیے۔