پی ٹی آئی کی پوری تاریخ تضادات سے بھری ہے: مولانا فضل الرحمٰن
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی پوری تاریخ تضادات سے بھری ہوئی ہے۔ ملک میں اس وقت نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی جمہوری ماحول۔
اسلام آباد میں 27 مارچ کو سیاسی جلسوں کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ فریقین وکلا دلائل دے رہے ہیں یقیناً عدالت کا فیصلہ مشعل راہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
’فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہے‘
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ملک کی فوج ایک ایسا امتزاج ہے جو ایک مستحکم پاکستان کا آئینہ دار ہے۔ فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہے اور یہ آئین کا تقاضہ ہے۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر بابر اعوان اورحماد اظہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے حزبِ اختلاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سپاہی چور کے ساتھ نہیں مل سکتا۔ یہ سب چور ہیں۔
وزیرِ اعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگوں کے ضمیر خریدے گئے اور منتخب حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ ان حالات میں سپریم کورٹ سے تشریح مانگی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت کیا ووٹ بیچنے کی اجازت ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور تحریکِ انصاف کی حکومت نے مافیاز کے خلاف جو اقدامات کیے ہیں اس کے بعد پہلے دن سے معلوم تھا کہ سازشیں ہوں گی۔
تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے قومی اسمبلی کے بلائے گئے اجلاس پر انہوں نے کہا کہ اگر 22 تاریخ کو اجلاس نہیں ہوا تو کیا ہو گیا۔ اجلاس 25 مارچ کو ہو رہا ہے۔ اس پر اپوزیشن کو کیا تکلیف ہے۔
منحرف ارکان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ واپس آ جائیں اسی میں ان کے لیے بہتری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان ارکان کے اہلِ خانہ کی جانب سے ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں کہ انہوں نے غلط کیا۔
صدارتی ریفرنس پر لارجر بینچ سماعت کرے گا: چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے حکم دیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر 24 مارچ سے سماعت ہو گی اور سپریم کورٹ کا لارجر بینچ اس پر سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈوائزر اختیار میں صدارتی ریفرنس آیا ہے اور یہ محض قانون مسئلہ نہیں بلکہ سیاسی مسئلہ بھی ہے جس میں انا نہیں ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ جلد ریفرنس پر اپنا فیصلہ دیں۔ صدارتی ریفرنس کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی تاخیر کا شکار نہیں ہو گی۔
اعلیٰ عدالت کے جج نے مزید کہا کہ حکومتی اتحادیوں کو نوٹس جاری نہیں کیے۔ اگر اتحادی اپنی نمائندگی چاہتے ہیں تو گزارشات دے دیں۔
اٹارنی جنرل نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ کسی رکن اسمبلی کو ووٹ ڈالنے کا حق استعمال کرنے سے روکا نہیں جا سکتا۔صدارتی ریفرنس میں ووٹ شمار ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کوئی حکم امتناع نہیں مانگ رہے۔ صدارتی ریفرنس کی وجہ سے اسمبلی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔
'عمران خان بری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں'
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان بری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں۔ قوم کی صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور تحریک عدم اعتماد بھاری ووٹوں سے کامیاب ہو گی۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب اراکین جہازوں میں بنی گالہ آتے تھے اور پی ٹی آئی میں شامل ہوتے تھے تب عمران خان کو ضمیر کی آواز اچھی لگتی تھی۔ تو اب اچانک ایسا کیا ہو گیا کہ وہی ضمیر کی آوازیں سے عمران خان کی رات کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔
ان کے بقول یہ ہر رکن کا آئینی حق ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں جاکر ووٹ کرے۔ آپ کو تکلیف کس بات کی ہے۔ چار برسوں میں آپ نے اس ملک کو دیا کیا ہے؟
حمزہ شہباز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جلسوں میں برا بھلا کہنے سے بات نہیں بنتی۔ عوام میں جائیں اور دیکھیں عوام کیا خیالات رکھتے ہیں۔