عمران خان جھوٹ بولنا بند کریں ورنہ خاتون اول کی کرپشن سامنے لے آئیں گے: بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پارلیمان میں عمران خان ہار چکا ہے۔ وہ اپنی اکثریت کھو چکا ہے۔''
پاراچنار میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ''ہم نے چند کارڈز شو کرکے دکھا دیا کہ عمران خان کی حکومت ختم، کٹھ پتلی ختم، اس لیے وہ بزدل کی طرح بھاگ رہا ہے۔ میں انہیں خان نہیں کہہ سکتا کیوں کہ وہ تو بہادر ہوتے ہیں، بزدل نہیں۔ یہ کس طرح کا کپتان ہے جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔''
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے تو وہ بھاگ رہے ہیں۔ تھوڑا اسپورٹس مین اسپرٹ دکھائیں، اچھے کھلاڑی بنے، ہمت ہے اور بہادر ہیں تو مقابلہ کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ''عمران خان پارلیمان میں 172 ایم این ایز لائیں تو ہم مان لیں گے کہ وہ وزیراعظم ہیں۔ لیکن اگر نہیں لاسکتے تو بنی گالہ نزدیک ہے وہاں جاکر بیٹھ جاؤ۔''
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عمران خان کرپشن کا نعرہ لگاتے رہے لیکن کسی ایک کو نہیں پکڑ سکے۔ یہ پوری اپوزیشن کا پیچھا کرتے رہے لیکن ایک کیس ثابت نہیں کرسکے۔
انہوں نے عمران خان کو خبردار کیا کہ ''آپ جھوٹ بولنا بند کریں ورنہ ہم خاتونِ اول کی کرپشن ملک و قوم کے سامنے لے آئیں گے۔'' انہوں نے کہا کہ ''آپ جھوٹ بولنا بند کریں ورنہ ہمیں پتہ ہے کہ عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ بننے کے لیے پیسے کہاں دیے تھے۔''
حکومتی وفد کی لاہور میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے ملاقات
وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں آنے والی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ہفتے کو وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیرِ دفاع پرویز خٹک پر مشتمل دو رُکنی وفد نے لاہور میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومتی وفد نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو وزیرِ اعظم عمران خان کا خصوصی پیغام پہنچایا۔
ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ق) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتِ حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک نے وزیرِاعظم عمران خان کا پیغام مسلم لیگی قیادت کو پہنچایا
طارق بشیر چیمہ نے ساڑھے تین سال میں پارٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور ان کے حل کے لیے کافی کھل کر بحث کی گئی۔
تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان کو اس ساری صورتِ حال سے آگاہ کریں گے۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا آج کی ملاقات کے حوالے سے پارٹی صدر چودھری شجاعت حسین کو اعتماد میں لیں گے اور آئندہ ملاقات جلد اسلام آباد میں ہو گی۔
نواز شریف عدلیہ کو تقسیم کر رہے ہیں اور ان کا اگلا ہدف فوج ہے: عمران خان
وزیرِ اعظم عمران خان نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ججز کو اپنے ساتھ ملا کر عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کا اگلا ہدف پاکستان کی فوج ہے۔
پنجاب کے شہر کمالیہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن رہنماؤں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کو ہدفِ تنقید بنایا۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں ان کے فوج سے اختلافات ہوتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ فوج کو نواز شریف کی کرپشن کا پتا چل جاتا ہے اس لیے نواز شریف فوج کے خلاف ہو جاتے ہیں۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ نواز شریف اپنے دورِ حکومت میں نریندر مودی سے چھپ چھپ کر ملتے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا کہ نواز شریف اس لیے مودی سے چھپ چھپ کر مل رہے تھے تاکہ پاکستان کی فوج کو پتا نہ چل سکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ہماری حکومت سے یہ مسئلہ ہے کہ ہم کرونا وبا سے بھی نکل آئے اور ملک میں معاشی ترقی ہو رہی ہے۔
اُن کے بقول اسی لیے اپوزیشن کو جلدی تھی کہ حکومت کو گرا کر ترقی کا یہ سفر روک سکیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ 27 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں کیوں کہ جب آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ 20 سے 25 کروڑ دے کر ہمارے ایم این ایز کا ضمیر خرید رہے ہیں۔
اُن کے بقول یہ ساری قوم پر فرض ہے کہ وہ بدی کے خلاف آواز بلند کریں اور اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوں۔
تحریک انصاف کا جلسہ؛ نجی میڈیا کی کوریج پر پابندی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسے کے لیے نجی میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا ہے۔
پولیس، انتظامیہ اور تحریک انصاف نے رات بارہ بجے جلسہ گاہ سے نکل جانے کا کہا اور اتوار کو کسی نجی میڈیا کے کیمرہ پرسن کو پریڈ گراؤنڈ میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تحریکِ انصاف کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ جلسہ گاہ کی کوریج کے لیے صرف سرکاری میڈیا کو اجازت دی گئی ہے۔ نجی میڈیا کے کسی کیمرہ پرسن کو پریڈ گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
صحافیوں کو کیمرے کے بغیر جلسہ گاہ جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے پریڈ گراؤنڈ میں مرکزی اسٹیج کے قریب میڈیا کے لیے الگ جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع قرار دیا جا رہا ہے جب کسی عوامی جلسے کی کوریج سے نجی میڈیا کو پابند کیا گیا ہو۔