جہاں دنیا کی توجہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کےحصول سے روکنے کی کوششوں میں اس کے جوہری معاہدے کی بحالی پر ہے ، ایک اعلیٰ امریکی کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ ایران بیلسٹک میزائل ہتھیاروں سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
امریکی سینڑل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ "فرینک" میکنزی نےمنگل کو قانون سازوں کو بتایا کہ ایران کے پاس اب تقریبا تین ہزار بیلسٹک میزائل ہیں جن میں سے کچھ اسرائیلی شہر تل ابیب تک مارکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مکینز ی نےکہا کہ " ان میں سے ابھی تک کوئی بھی یورپ تک مار نہیں کرسکتا، لیکن گزشتہ پانچ سے سات برسوں میں انھوں نے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔"
مکینزی نے مزیدخبردار کیا کہ زمین پر ساکت اور حرکت کرنے والے اہداف کو نشانہ بنانے والے کروز میزائل تیار کرنے کی کوششوں کے ساتھ تہران نے تیزی سے طویل فاصلے تک مار کرنےوالے ڈرون کی تیاری میں بھی بڑی پیش رفت کی ہے۔
امریکی جنرل کی جانب سے یہ وارننگز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران نے حال ہی میں عراق پر بارہ میزائل داغے۔
مکینزی نے منگل کو یہ بتانے سے انکار کیا کہ ایران کا مقصد کیا ہے۔ انھوں نے قانون سازوں سے کہا کہ " ہمارا نہیں خیال کہ گزشتہ ہفتے بیلسٹک میزائل کا حملہ دراصل ہمارے خلاف تھا۔"پھر بھی مکینزی نے خبردار کیا کہ ایران امریکہ کو مشرق وسطی سے نکالنے کی کوششوں کےلیے عراق کو میدان جنگ تصور کرتاہے۔
مکینزی کا کہنا تھا اس خطے میں امریکہ کو زیادہ خطرہ تے تاہم انھوں نے کہا کہ ایران اور اس کے تمام حامیوں کی طاقت کے زور پر امریکہ کوخطے سے نکال باہر کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے ان کے حملوں میں کمی آئی ہے، ایرانی حمایت یافتہ حملوں کو کچھ حد تک بہتر امریکی دفاعی اقدامات نے ناکام بنادیا ہےجس سے تہران کے ڈرون کے اثرات محدود ہوگئے ہیں۔
لیکن ساتھ ہی میکنزی نے ایران کے امریکہ مخالف موقف کی بنیاد پر عراقی حکام کو اپنی جانب مائل کرنے میں ایران کو ناکامی ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ " ان کے لیے عراق کی حکومت کے ساتھ سیاسی تعلق قائم رکھنا مشکل ہوتا جارہا ہے"۔