پاکستان کی حزب اختلاف نے سپریم کورٹ کے اسمبلی کی بحالی کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئین اور جمہوریت کی فتح قرار دیا ہے۔
حزب اختلاف کے اراکین جہاں فیصلے پر جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے وہیں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایتی عدالتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین شہباز شریف کی رہائش گاہ پہنچے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین اور جمہوریت کی فتح قرار دیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نے یہ فیصلہ دے کر اپنے وقار کو بلند کیا ہے اور اپنی غیرجانبداری ثابت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ سپریم کورٹ ماضی کی طرح" نظریہ ضرورت" کا سہارا نہیں لے گی اور عدالت کے فیصلے کے نتیجہ میں پاکستان کے آئین کو مضبوط کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی لغت میں انتقام کا لفظ نہیں ہے اور اصلاحات کے لیے تمام جماعتوں کو شامل کریں گے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ فیصلہ اپوزیشن یا حکومت نہیں، آئین کے حق میں فیصلہ ہوا ہے اور یہ فیصلہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان کی جمہوریت اور آئین کا تحفظ ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام جمہوری ادارے 2018 کے الیکشن کی وجہ سے متنازع ہوگئے تھے اور وہ سمجھتے ہیں کہ 2018 کے داغ دھل گئےہیں۔انہوں نے کہا انتخابی اصلاحات کے بعد صاف شفاف الیکشن کی طرف جائیں گے اور تمام فیصلے متفقہ کریں گے۔
پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کل یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی سربلندی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جمعہ کو پوری قوم سجدہ شکر بجا لائے گی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے اپنے ایک بیان میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے قوم کو آئین کی فتح پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہی مقدس ہے ، آئین ہی سپریم ہے اور اس فیصلے سے جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوگی۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو پارلیمانی پارٹی اور وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں پارٹی کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی اجلاس کے بعد قوم سے خطاب کا اعلان بھی کیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ وہ آخری گیند تک لڑیں گے۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی اس رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے ذریعے انہوں نے حزب اختلاف کی تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل ہی مسترد کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ صدر کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ بھی غیر آئینی ہے اور قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کرانے کا حکم دیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بد قسمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی جمعے کے دن ملکی صورت حال پر اجلاس طلب کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر 8 اپریل 2022 صبح 10 بجے اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس کی اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر کریں گے۔