پاکستان کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نےاعتراف کیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ملاقاتوں کے بعد واپسی پر وہ اپنے ساتھ عوام کے لیے کوئی ریلیف لے کر نہیں جارہے۔ ان کے بقول آئی ایم ایف کے پاس آنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کرسکیں گے۔اس وقت قوم کو کڑوی گولی کھانا پڑے گی جس کے بعد صورتِ حال بہتر ہوگی اور ہم اپنی معیشت کو دھارے پر ڈال سکیں گے۔
وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کے واشنگٹن آنے کا مقصد پاکستان کے لیےآئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرانا ہے جو کچھ عرصے سے رکا ہوا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پیٹرول پر سبسڈی ختم کرنے کی شرط پر عمل کیا جائے گا ۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان فی لیٹر پیٹرول پر12روپے اور فی لیٹر ڈیزل پر 51.52 روپے کی سبسڈی دے رہا ہے۔اوگراکے تخمینے کے مطابق آئندہ ماہ اس میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔اس طرح پیٹرول پر تقریباً 96ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے جو پاکستان کی حکومت کو چلانے کے اخراجات سے تقریباً دو گنا ہےاور اس قدر سبسڈی دینا پاکستان جیسے غریب ملک کے بس کی بات نہیں۔
ان کے بقول حکومت غریب لوگوں کو پیٹرول کی قیمت بڑھنے کے اثرات سے بچانے کے لیے ٹارگیٹڈ سبسڈی دینے کا منصوبہ بنارہی ہے جس کے تحت یا تو ایسے پیٹرول پمپ مخصوص کردیے جائیں گئے جہاں کم قیمت پیٹرول موٹرسائیکلوں کے لیے دستیاب ہوگا یا پھر کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وہ قیمتی گاڑیاں رکھنے والے لوگوں کو سبسڈی دینے کے حق میں نہیں۔ یہ سبسڈی اب ختم ہوگی لیکن غریبوں کے لیے ریلیف کے دیگر طریقے اختیار کیے جائیں گے۔
پاکستانی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف کی سطح پر تکنیکی بات چیت کا آغاز منگل سے ہوجائے گا اور اس سے پہلے آئی ایم ایف کو ضروری ڈیٹا فراہم کیا جا چکا ہے جب کہ بقیہ معاملات طے کیے جائیں گے۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا جہاں پروگرام کی بحالی کے معاہدے پر دستخط ہوں گے اور پاکستان کو رکے ہوئے فنڈ جاری ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بات چیت میں موجودہ حکومت کی مدت کا سوال اٹھایا جس پر ہم نے ان سے کہا ہے کہ وہ تین سالہ پروگرام میں ایک سال کی توسیع کر دیں جس کا انہوں نے مثبت ردعمل دیا ہے۔
ان کے بقول، "پاکستان ایک سال تک مزید آئی ایم ایف کے اس پروگرام میں رہتا ہے تو اسے تقریبا دو ارب ڈالر اضافی ملیں گے یوں تین ارب ڈالر تین سالہ پروگرام کے اور دو ارب اضافی، کل پانچ ارب ڈالر آئندہ ایک سال میں پاکستان کو مل جائیں گے۔ جس کی پہلی قسط نو سو ملین ڈالر کی ہوگی۔"
'انرجی اصلاحات پر عمل کے بعد لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی'
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ ورلڈ بینک سے بھی بات ہوئی ہے۔ جن سے 'رائز پروگرام' کے تحت چار سو ملین ڈالر ملیں گے جب کہ اتنی ہی رقم چین کا ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے انرجی ریفارم پروگرام پر بھی بات کی ہے جس میں چھ سو ملین ڈالر ملیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی بینک سے زرعی اصلاحات کے پروگرام پر بھی بات ہوئی ہے، پاکستان اگرچہ زرعی ملک ہے لیکن اس کی زراعت کو ترقی دینے کی گنجائش ہے تاکہ پاکستان کو آٹھ ارب ڈالر کی زرعی درآمد سے چھٹکارا مل سکے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انرجی سیکٹر میں اصلاحات کے لیے شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو پروگرام کو ری ڈیزائن کرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ انرجی اصلاحات پر عمل کے بعد لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ذرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے کےدوران پانچ ارب ڈالر کمی آئی تھی تاہم اگلے ہفتے سے یہ کمی ختم ہونا شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں، حالات سخت ہیں لیکن گزشتہ ستر سال میں پاکستان کبھی دیوالیہ نہیں ہوا اور نہ آئندہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت عالمی اداروں کے ساتھ عمران خان کے کیے گئے وعدوں پر قائم ہے۔ اور ان کی مکمل ذمہ داری لیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وعدے عمران خان کے نہیں بلکہ وزیر اعظم پاکستان کے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نئی حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کو واپس لے گی ؟ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہماری فوری توجہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کو قابو کرنے پر ہے۔ایسےمیں حکومت کوئی ایسا کام نہیں کرے گی جس سے آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہو۔
ایک سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی بیشتر شرائط پر عمل درآمد مکمل کرلیا ہے لہذا کم از کم پاسنگ نمبر ضرور ملنا چاہئیں اور اسے گرے لسٹ سے نکال کر اپنی معیشت کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ستائیس میں سے چھبیس پوائنٹس پر عمل مکمل کرچکے ہیں دو پوائنٹ پر عمل کرنے کے لیے وقت دینا چاہیے۔
پاک بھارت تعلقات اور باہمی تجارت کے امکانات پر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ "ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن درمیان میں دیرینہ مسائل ہیں جن میں کشمیر اہم ترین مسئلہ ہے۔مجھے بھارت سے کوئی اختلاف نہیں۔ میرے خود آباؤ اجداد وہاں دفن ہیں لیکن اس وقت انڈیا کی آئیڈیا لوجی ایسی ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات ہوں۔"
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اس کے باوجود ہم بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے تیار ہیں ۔اور یہ بھارتی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ تعلقات بہتر کرنا چا ہتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی کی شادی پر بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی پاکستان آئے تھے، ان دنوں میری بیٹی کی شادی ہے وہ اس پر بھی آسکتے ہیں لیکن مسئلہ آنے جانے کا نہیں بلکہ تعلقات کو بہتر کرنے کی خواہش کا ہے۔