رسائی کے لنکس

نئی وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس؛ ’ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں جکڑا جا چکا ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صدارت میں نئی کابینہ کے پہلے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل کہتے ہیں کہ اب روپیہ مستحکم رہے گا ،اس کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی۔ ایسا کوئی طریقہ نکالا جائے گا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوجائے۔

وزیرِ اعظم شہبازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو ہوا، جس میں ملک کی معاشی صورتِ حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ‏اپریل اور مئی میں ڈیزل، پیٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

وفاقی کابینہ میں شامل وزرا کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت خزانے کو ڈیزل پر فی لیٹر 52 روپے اور پیٹرول پر فی لیٹر 22 روپے نقصان ہو رہا ہے۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئےوزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سینکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں جکڑا جا چکا ہے۔ کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

ملک کی معاشی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کے لیے مزید وسائل پیدا کرنے ہوں گے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس بریفنگ میں وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ترقی کی شرح نواز شریف کی حکومت میں 6.1 فی صد تھی۔ عمران خان کے دورِ حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اپنے پہلے سال میں ترقی کی شرح 1.9 فی صد نیچے لے آئے۔ ان کی حکومت میں ترقی کی شرح دوسرے سال میں منفی ہوگئی۔ اور 22-2021 میں یہ شرح صرف 4 فی صد ہے۔

خسارے کے حوالے سے مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ ہمارا خسارہ 1600ارب روپے تھا۔ سابق حکومت کا صرف اس سال مجموعی خسارہ 5600 ارب روپے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لیا اور پھر تقریریں بھی کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ساڑھے سات کروڑ لوگ غربت کی لکیرسے نیچے پہنچ گئے ہیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ چھوڑ کر گئی تھی۔ 2018 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی تو سرکلر ڈیٹ ایک ہزار ارب روپے تھا۔ انہوں نے کبھی ایک پیسہ قرض واپس نہیں کیا صرف قرض بڑھایا ہے۔

سابق حکومت کی جانب سے پیٹرول سستا کرنے کے حوالے سے مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان جیب سے پیسے نہیں دے رہے تھے۔ پیٹرول سستا کرنا بڑی بات نہیں تھی۔

سبسڈی کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی لینڈر کروز میں 80 لیٹر پیٹرول ڈلوائیں تو حکومت ان کو 1680روپے سبسڈی دے رہی ہے، ان کے بقول یہ تنخواہ دار طبقے کا پیسہ ہے اور سبسڈی مفتاح اسمٰعیل کو مل رہی ہے۔

وزیرِ خزانہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل سستا کرنے کا جو اعلان کیا، نہ وہ بجٹ میں ہے اور نہ ہی ای سی سی میں ریلیف کا ذکر تھا۔ بغیرسمری کے عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل سستا کر دیا۔

انہوں نے تحریکِ انصاف کی حکومت پر الزام عائد کیا کہ عمران خان نے نئی حکومت کو مشکل سے دوچار کرنے کےلیے پیٹرول اور ڈیزل سستا کیا۔ ان کے بقول اس سبسڈی کا نقصان غریب کو اٹھانا پڑتاہے۔

وزیرِ خزانہ نے بجلی بحران کے بارے میں بتایا کہ اس وقت ساڑھے سات ہزار میگا واٹ کے پاور پلانٹس بند ہیں۔ اسی لیے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ ساڑھے پانچ ہزار میگا واٹ کے پلانٹ صرف فیول کی کمی سے بند ہیں۔ دو ہزار میگا واٹ کے پلانٹ مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کے پاس مرمت کے پیسے نہیں تھے، اس لیے پلانٹ خراب ہوگئے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دو سے تین ماہ میں بجلی اور گیس بحران ختم ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی کم ہوگی۔

مفتاح اسٰمعیل نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی طریقہ نکالیں گے کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہو جائے۔ آئندہ بجٹ کی تیاری کا کام جاری ہے اور کوشش ہے کہ عوام اور ترقی دوست بجٹ دیا جائے۔

روپے کی قیمت میں حالیہ کمی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اب روپے کی قدر مستحکم رہے گی اور اس کی قدر مزید کم نہیں ہوگی۔ روپے کی قدر میں استحکام کے لیے اچھی مینجمنٹ سے جو کیا جا سکتا ہے حکومت وہ کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی کم کریں گے۔

قبل ازیں وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس وقت ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سینکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں۔ ان کے بقول ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں جکڑا جا چکا ہے۔

انہوں نے وفاقی کابینہ کے ارکان سے کہا کہ کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ کو لوڈشیڈنگ کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا۔ پاکستان میں بہتری لانی ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے مزید وسائل پیدا کرنے ہوں گے۔ ساڑھے تین سال میں جو کرپشن عروج پرتھی، اسے ختم کرنا ہےاور ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے۔

وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بدقسمتی سےنئی حکومت کو قومی خزانہ جس حالت میں ملا وہ ان کی خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں۔ پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنی قوم کی مشکلات کچھ کم کرنے کے لیے پنجاب میں 10 کلو آٹے کی قیمت کم کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اپنے اپنے منشور کے مطابق عوام سے بات کریں گے۔ زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا۔ چار سال اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

وفاقی حکومت نے کھاد کی قلت اور سبسڈی میں بےضابطگیوں پر کمیشن بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG