افغانستان میں طالبان حکمرانوں نے پوست کی کاشت کو ختم کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ملک سے افیون اور ہیروئن کی پیداوار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ۔ بڑھتی ہوئی غربت کے اس زمانے میں بہت سے کسانوں کا روزگار بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ابھی حال ہی میں جنوبی صوبہ ہلمند کے ضلع واشیر میں، جب ایک ٹریکٹرسے پوست کے کھیت کو تیار کرنے کے لیے اس کی کھدائی کی جا رہی تھی تو مسلح طالبان جنگجو اس کا پہرہ دے رہا تھا اورکھیت کا مالک پاس کھڑا نگرانی کر رہا تھا۔
تقریباً نو ماہ سے زیادہ عرصہ قبل افغانستان میں طالبان نے اقتدار سنبھالا تھا، اس کے بعد اپریل کے شروع میں انہوں نے ایک حکم نامہ جاری کر کے پورے ملک میں پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی تھی۔
طالبان کے نائب وزیربرائے انسداد منشیات ملاعبدالحق اخوند نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں بتایا کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو "گرفتار کیا جائے گا اور شرعی قوانین کے مطابق متعلقہ عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔"
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا افیون پیدا کرنے والا ملک ہے اور یورپ اور ایشیا میں ہیروئن کی ترسیل کا سب بڑا ذریعہ بنا رہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے پوست کی کاشت روکنے کی کوشش میں اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود گزشتہ 20 سالوں میں اس کی پیداوارمیں اضافہ ہی ہوا۔
پوست کی کاشت پر پابندی سے لاکھوں غریب کسانوں اور دیہاڑی دار مزدوروں کو شدید دھچکا لگے گا جو زندہ رہنے کے لیے فصل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب افغانستان کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی فنڈنگ ختم ہو گئی ہے۔ زیادہ تر آبادی خوراک کے حصول کے لیے در بدر پھر رہی ہے، اور ملک بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)