رسائی کے لنکس

یوکرین میں جنگ کئی برس تک جاری رہ سکتی ہے: نیٹو کا انتباہ


اسٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ اس جنگ میں برسوں لگ سکتے ہیں اور ہمیں یوکرین کی حمایت میں دست بردار نہیں ہونا چاہیے.
اسٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ اس جنگ میں برسوں لگ سکتے ہیں اور ہمیں یوکرین کی حمایت میں دست بردار نہیں ہونا چاہیے.

مغربی ممالک کے فوجی اتحاد ’نیٹو‘ کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کئی برس تک جاری رہ سکتی ہے۔

اتوار کو ایک بیان میں اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب سے یورپی یونین کے حکام نے سفارش کی ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کے لیے امیدوار کا درجہ دیا جائے، یوکرین کی فوج کو روس کے حملوں میں شدت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جرمن اخبار 'بِلڈ ام سونٹاگ' نے اسٹولٹن برگ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کی فوج کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے مشرقی ڈونباس کے علاقے کو روسی کنٹرول سے آزاد کرانے کے امکانات میں اضافہ ہو گا۔

اسٹولٹن برگ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ یہ جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں یوکرین کی حمایت سے دست بردار نہیں ہونا چاہیے، چاہے اس پر نہ صرف فوجی امداد بلکہ توانائی اور خوراک کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے جتنے بھی اخراجات آئیں۔

یوکرینی فوج کی مدد کرنے والے مسلمان رضاکار جنگجو
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:18 0:00

’رائٹرز‘ کے مطابق برطانیہ کے وزیرِ اعظم بوریس جانسن نے بھی جمعے کو کیف کا دورہ کیا۔ انہوں نے بھی طویل جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جانسن نے لندن کے ‘سنڈے ٹائمز’ میں لکھے گئے مضمون میں کہا ہے کہ جنگ لمبے عرصے تک جاری رہنے کا مطلب ہے کہ یوکرین کو اسلحے کی فراہمی، سازوسامان، بارود اور تربیت کو حملہ آور کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے یقینی بنایا جائے۔

برطانوی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ وقت سب سے اہم ہے۔ ہر اقدام کا دارومدار اس بات پر ہے کہ یوکرین اپنی سرزمین کو محفوظ کرنے کی صلاحیت کو روس کے حملہ کرنے کی صلاحیت سے بہتر کر سکے۔

دریں اثنا امریکہ کے ایک تھنک ٹینک کا اپنی تازہ جائزے میں کہنا ہے کہ روس نے ڈونٹسک کے قریب معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔

جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ روس یوکرین کے فوجیوں کو خارکیف شہر کے ارد گرد ریلوے لائنوں کی آرٹلری رینج سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جائزے کے مطابق روس ان لائنوں کو اپنے فوجیوں کی سپلائی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

زیلنسکی کا تباہ شدہ شہر میکولائیو کا دورہ

دوسری طرف یوکرین کے صدو ولودیمیر زیلنسکی نے جنوب میں روسی جارحیت سے تباہ شدہ شہر میکولائیو کا دورہ کرنےکے لیے کیف سے باہر ایک غیر معمولی دورہ کیا جب کہ ڈنباس کے علاقے میں بدترین جنگ جاری ہے۔

یوکرین جنگ: کون سے ممالک اب بھی روس سے تیل خرید رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:32 0:00

یوکرینی حکام کے مطابق مشرقی شہر ڈونٹسک کے قریب دیہاتوں میں شدید جنگ جاری ہیں۔

خیال رہے کہ روسی فوج کئی ہفتوں سےڈونٹسک کا کنٹرول سنبھالنے کی لیے کوشش کر رہی ہے۔

زیلنسکی کا میکولائیو کا دورہ چار ماہ قبل کیے جانے والے روسی حملے کے بعد کسی بھی یوکرینی رہنما کا اس جنوبی شہر کا پہلا دورہ تھا۔

صدارتی آفس کی طرف سے ہفتے کو تباہ شدہ رہائشی عمارات کا سروے کرنے اور مقامی حکام کے ساتھ میٹنگ کرنے کی ویڈیو شیئر کی جب کہ صدارتی آفس کے مطابق صدر نے جنوبی محاذ پر تعینات فوجیوں سے ملاقات بھی کی۔

تاہم صدارتی آفس کی طرف سے یہ نہیں بتایا گیا کہ یوکرینی صدر نے دورہ کب کیا۔

XS
SM
MD
LG