امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز امریکی سینیٹ سے منظور ہونے والے گن سیفٹی بل پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اسے قانون کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ اس بل کے حق میں سینیٹ میں موجود تمام ڈیموکریٹ سینیٹرز کے علاوہ ری پبلکن پارٹی کے بھی 15 سینیٹرز نے ووٹ دیے تھے۔
بائیڈن نے خاتون اول جل بائیڈن کے ساتھ مل کر وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے۔ اس قانون کی وجہ سے بہت سی جانیں ضائع ہونے سے بچیں گی۔
جمعرات کے روز امریکی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں عوامی جگہ پر اسلحہ لے جانے کو آئینی حق قرار دیا تھا۔ امریکہ میں گن کنٹرول کا مسئلہ ایک عرصے سے تنازع کا سبب ہے اور اسلحہ خریدنے سے متعلق نئے ضوابط کی منظوری کی متعدد کوششیں ماضی میں ناکام ہو چکی ہیں۔
ا س سے قبل امریکی سینیٹ میں گن وائلنس کے خلاف ایک بل کو ری پبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی مدد سے منظور کیا گیا تھا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی کئی برس کی محنت کے بعد بالآخر سینیٹ میں 15 ری پبلکن ارکان نے ملک میں لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کے خلاف اقدامات میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا جس کے بعد 13 ارب ڈالر کا بل منظور ہو سکا تھا۔
ملک میں کئی دہائیوں کے بعد کسی قانون پر دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکان میں اس بڑے پیمانے میں اتفاق ہوا۔سینیٹ میں اس بل کی حمایت میں 65 جب کہ مخالفت میں 33 ووٹ آئے تھے۔
گزشتہ ماہ بفلو اور یووالڈے میں ہونے والے فائرنگ کے واقعات کے بعد کئی ہفتوں تک دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، جس کے بعد یہ بل پاس ہوا ہے۔
سینیٹ میں پاس ہونے والے اس بل کے تحت ہتھیار خریدنے والے افراد کے پس منظر کی جانچ پڑتال کو سخت کیا جائے گا۔
اس سے قبل سینیٹ میں اس معاملے پر ری پبلکن پارٹی کی جانب سے عائد کیےگئے فلی بسٹر کو ختم کرنے کے لیے ووٹنگ کی گئی۔
ووٹنگ کے دوران فلی بسٹر کو ختم کرنے کے لیے بھی 65 ووٹ حمایت میں ڈالے گئے۔
یہ بل گھریلو تشدد کے جرم میں سزایافتہ افراد سے ہتھیاروں کو دور رکھے گا جب کہ ریاستوں کو 'ریڈ فلیگ' قوانین نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔
اس بل سے حکام کے لیے خطرناک قرار دیے گئے افراد سے ہتھیار ضبط کرنا آسان بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس بل کے تحت اسکولوں میں مزید حفاظتی اقدامات کرنے، ذہنی صحت اور تشدد کو روکنے سے متعلق مقامی سطح پر پروگرامز کے لیے فنڈ کا اجرا کیا جائے گا۔
دوسری جانب دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنما اس بل کی منظوری کو اپنی فتح قرار دے رہے ہیں۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما چک شومر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مرض کا اگرچہ مکمل علاج نہیں ہے لیکن درست سمت میں ایک قدم ضرور ہے۔
سینیٹ میں اقلیتی رہنما مچ مکونل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے شہری اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے ساتھ اپنے بچوں کی حفاظت بھی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے تحت یہ دونوں اقدامات کیے گئے ہیں۔
دہائیوں سے گن کنٹرول پر قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی گن لابی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (این آر اے)نے اِس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہر سطح پر نامکمل ہے کیوں کہ یہ پرتشدد جرائم سے نمٹنے کی بجائے قانون کی پاسداری کرنے والے امریکیوں کے لیے دوسری ترمیم پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بل ایسے وقت میں منظور ہوا ہے جب جمعرات کو امریکی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ امریکیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع کی غرض سے عوامی مقامات پر بھی اسلحہ ساتھ لے کر جاسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے تمام چھ قدامت پسند ججوں نے اس فیصلے کے حق جب کہ تین لبرل ججوں نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔