کراچی کے علاقے صدر میں شہر کی مرکزی موبائل فون مارکیٹ میں مبینہ توہین مذہب کی شکایت پر مسشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی اور جلاو گھیراؤ کیا، جس کے بعد مارکیٹ مکمل طور پر بند ہو گئی ۔ پولیس نے تحقیقات کے لیے 27 افراد کو حراست میں لینے کی تصدیق بھی کی ہے۔
صدر موبائل مارکیٹ شہر کی سب سے بڑی موبائل فون مارکیٹ کہلاتی ہے جہاں ہنگامہ آرائی کے دوران مشتعل افراد نے ایک موبائل فون کمپنی کے بورڈز اکھاڑ کر جلا دیے۔ جب کہ مختلف مقامات پر لگے اس کمپنی کے بورڈ توڑے بھی گئے۔
مظاہرین کا الزام تھا کہ کمپنی کی جانب سے مارکیٹ میں ایسی ڈیوائسز نصب کی گئی ہیں جو مقدس مذہبی شخصیات کی توہین کا سبب بن رہی ہیں۔
مشتعل افراد نے احتجاج کے دوران موبائل مارکیٹ کے اطراف کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے بلاک کر دیں، جن میں ایم اے جناح روڈ، آغا خان سوئم روڈ، عبداللہ ہارون روڈ اور دیگر ملحقہ سڑکیں شامل ہیں۔
احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے سبب علاقے میں بینک، دکانیں اور دیگر کاروبارِ زندگی بھی معطل ہوگیا۔ مشتعل افراد کے احتجاج میں جمعے کی نماز کے بعد مزید تیزی آئی جب کہ کشیدگی میں بھی اضافہ ہوگیا۔
جلاؤ گھیراؤ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی البتہ اس دوران مشتعل مظاہرین احتجاج اور شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لوگوں میں اس خبر پر اشتعال پھیلا جس کے مطابق اسٹار سٹی مال پر ایک ایسی ڈیوائس نصب کی گئی ہے جس کا کیو آر کوڈ مقدس مذہبی ہستیوں کی توہین پر مبنی ہے۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے پریڈی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او نے موقعے پر پہنچ کر تمام وائی فائی ڈیوائسز بند کرا دی ہیں۔
ترجمان نے تصدیق کی کہ شک کی بنیاد پر نجی کمپنی کے آفس اسٹاف سمیت 27 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ معاملے کی تحقیقات کے لیے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ادھر واقعے کی اطلاع ملتے ہی شہر کی کئی دیگر موبائل مارکیٹس کو بند کرائے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
ادھر نجی موبائل کمپنی ’سام سنگ‘ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنی اعلیٰ اخلاقیات اور قدروں پر سختی سے عمل پیرا ہے اور تمام مذہبی معاملات پر بغیر کسی تعصب کے اور غیر جانب دار رہتے ہوئے مقصدیت پر کاربند ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی لوگوں کے مذہبی جذبات اور مذاہب کا مکمل احترام کرتی ہے۔
کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے انہوں نے بتایا ہے کہ کمپنی نے اس کی اپنی سطح پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔