رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے بڑھتی برآمدات، طالبان نے کوئلے کی قیمتوں میں پھر اضافہ کر دیا


 طالبان حکومت کی وزارت خزانہ نے رواں سال 28 جون کو فی ٹن کوئلے کی قیمت 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی تھی۔ (فائل فوٹو)
طالبان حکومت کی وزارت خزانہ نے رواں سال 28 جون کو فی ٹن کوئلے کی قیمت 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی تھی۔ (فائل فوٹو)

افغانستان میں طالبان حکومت نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں کوئلے کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا بظاہرمقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمی کے شکار ملک میں کان کنی کے شعبے اور ہمسایہ ملک پاکستان کو کی جانے والی برآمدات سے فائدہ اٹھایا جانا بتایا جاتا ہے۔

افغانستان کی وزارت برائے کان کنی اور پٹرولیم کے ترجمان عصمت اللہ برہان نے ہفتے کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک ٹن کوئلے کی قیمت 280 ڈالر ہو گی۔

اس سے قبل طالبان حکومت کی وزارت خزانہ نے رواں سال 28 جون کو فی ٹن کوئلے کی قیمت 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی تھی۔

علاوہ ازیں کسٹمز ڈیوٹی میں بھی 10 فی صد اضافہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد فی ٹن ڈیوٹی 30 فی صد ہو گئی تھی۔ تاہم افغانستان کا کوئلہ اب بھی بین الاقوامی مارکیٹ سے لگ بھگ 40 فی صد سستا ہے۔

طالبان حکومت نے کوئلے کی فی ٹن قیمت میں پہلی مرتبہ اضافہ ایسے وقت کیا تھا جب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جون کے اختتامی ہفتے میں افغانستان سے کوئلہ کی درآمد ڈالرز کے بجائے روپوں میں کرنے کی منظوری دی تھی تاکہ زرِ مبادلہ کےذخائر کو بچایا جا سکے۔

چمن کے مزدوروں کا روزگار دو سرحدوں میں تقسیم
چمن کے مزدوروں کا روزگار دو سرحدوں میں تقسیم

افغانستان کی وزارت برائے کان کنی اور پٹرولیم کے ترجمان عصمت اللہ برہان کے مطابق افغانستان لگ بھگ 10 ہزار ٹن کوئلہ یومیہ پاکستان کو برآمد کرتا ہے۔حکومت پرائیویٹ افغان ٹریڈرز کو مقامی کرنسی (افغانی) میں کوئلہ فروخت کرتی ہے۔ جو اسے بعد ازاں ہمسایہ ملک میں برآمد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود کوئلے کی 80 کانوں میں سے اس وقت 17 زیر استعمال ہیں۔

کابل میں موجود عہدیداروں نے زور دیا کہ کوئلے کی قیمتوں میں اضافہ خطے کی مارکیٹس پر تحقیق اور یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں بڑھنے والی قیمتوں کے سبب کیا گیا۔ تاکہ افغان ٹریڈرز زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔

پاکستانی وزیراعظم کا ایک حالیہ کابینہ کی میٹنگ میں کہنا تھا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی وجہ سے پاکستان سالانہ دو اعشاریہ دو ارب ڈالر بچا سکتا ہے۔

اسلام آباد نے پہلے ہی افغان شہریوں کے لیے ویزوں کے حصول میں نرمی کر دی ہے اور افغانستان سے ہونے والی درآمدات پر تمام ڈیوٹیاں ختم کر دی ہیں تاکہ دو طرفہ تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔

'امریکہ افغانستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے'
'امریکہ افغانستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے'

واضح رہے کہ پاکستان میں کوئلے کی قلت نے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو یا تو نمایاں طور پر کم صلاحیت پر چلنے یا عارضی طور پر پلانٹس کو بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔پاکستان پہلے ہی سیمنٹ فیکٹریوں، اسٹیل ملز اور چین کے تیار کردہ بجلی گھروں کو چلانے کے لیے 70 فی صد تھرمل کوئلہ جنوبی افریقہ سے درآمد کرتا ہے۔

پچھلے ہفتوں جنوبی افریقہ کے کوئلے کی قیمتوں میں٘ بے پناہ اضافہ ہو گیا تھا جس کی وجہ یورپ سے بڑھتی مانگ بتائی جاتی ہے۔

پاکستان کو برآمد کیے جانے والے کوئلہ سے حاصل ہونے والی کسٹمز ڈیوٹی طالبان کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

خیال رہے کہ شدت پسند گروپ نے لگ بھگ ایک سال قبل افغانستان پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ تاہم افغان بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں اور غیر ملکی مالی امداد کی معطلی نے جنگ زدہ ملک کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

اب تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا جب کہ انسانی حقوق کی تنظمیں خواتین کی تعلیم اور ان کے کام کرنے سے متعلق طالبان کی پالیسیوں پر مسلسل خدشات کا اظہار کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG