برطانیہ، فرانس اور مغربی یورپ کے دوسرے ممالک کا درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے اور منگل کوجنوبی مغربی فرانس کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہیں کیا جاسکا، دوسری طرف برطانیہ میں پہلی باردرجہ حرارت چالیس سینٹی گریڈ سے اوپر پہنچ گیا۔ جرمنی اور بیلجیم میں بھی تقریباً یہی صورت حال ہے۔ سائنس دان اس کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کوقراردے رہے ہیں۔
برطانیہ میں اس شدید درجہ حرارت کو دیکھتے ہوئے قومی سطح پر ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ کے ٹرانسپورٹ کے وزیرگرانٹ شیپن نے کہا ہے کہ برطانوی ٹرانسپورٹ کے نظام کو اس طرح کے شدید گرم موسم سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنا ہوگی، جس کے لیے کئی سال درکار ہیں۔ اس وقت ہوائی اڈّے کے دو رن ویز اور کچھ ریل کی پٹریاں اس درجہ حرارت کو برداشت نہیں کر سکیں اور وہ ناکارہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ہمارا انفرا سٹرکچر بہت پرانا ہے اور اس طرح کے اونچے درجہ حرارت کو برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے۔
جنوب مغربی فرانس میں گیرونڈے کے علاقے میں 30 سال بعد اتنی شدید جنگل کی آگ دیکھی گئی ہے، حکام نے کہا کہ ایک شخص کو آتش زنی کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ آگ 12 جولائی سے بورڈو کے آس پاس کے دیہی علاقوں میں 19,300 ایکڑ (تقریباً 75 مربع میل) میں پھیل چکی ہے، جس سے کل 34 ہزار افراد اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔
تقریباً دو ہزار فائر فائٹرز، جن کی مدد آٹھ طیاروں نے کی، آگ بجھانے میں مصروف رہے۔
ریاستی حکام ایک بیان میں کہا، "زمین اور فضا سے کارروائیوں کے باوجود، صورتحال اب بھی قابو میں نہیں آسکی ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
موسمیاتی سائنس دانوں کی طرف سے جون میں جریدے "انوائرنمنٹل ریسرچ: کلائمیٹ" میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ بہت زیادہ امکان ہے کہ موسمیاتی تبدیلی گرمی کی اس لہر کو مزید بڑھا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی فروری 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خشک سالی بڑھ رہی ہےاور اگلے 28 سالوں میں جنگل کی آگ کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
امپیریل کالج لندن میں کلائمیٹ سائنس کے سینئر لیکچرر فریڈریک اوٹو نے رائٹرز کو بتایا، "ہم گرمی کی شدّت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں، اورگرمی کی ان لہروں میں اس سے کہیں زیادہ تیزی ہے جو کہ موسمیاتی تبدیلی کے بغیر ہوتی۔"
اسی طرح پرتگال اور اسپین کے جنگلات بھی آگ کی لپیٹ میں ہیں اورتیس سے زیادہ مقامات پر آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ اب تک اسپین میں 70 ہزار ہیکٹرز پر مشتمل علاقہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ اسی طرح پرتگال میں پچاس کے قریب میونسپلٹیوں کے علاقوں میں جنگل کی آگ کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
یونان میں فائر بریگیڈ کے حکام نے پیر کو بتایا کہ فائر فائٹرز نے 24 گھنٹوں کے اندر 73 مقامات پر لگی آگ پر قابو پالیا۔ سول پروٹیکشن اتھارٹی نے منگل کو ملک بھر میں آگ لگنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)