پاکستان نے گال ٹیسٹ کے آخری دن سری لنکا کی مضبوط ٹیم کو چار وکٹ سے شکست دے کر دو میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی ہے۔ یہ کامیابی اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ایک ہفتہ قبل اسی گراؤنڈ پر سری لنکا نے آسٹریلیا کو شکست دے کر سب کو حیران کردیا تھا۔
پاکستان نے میچ کی چوتھی اننگز میں 342 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف صرف چھ وکٹ کے نقصان پر حاصل کرکے نہ صرف ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں تیسری پوزیشن اپنے نام کر لی بلکہ مخالفین پر اپنی دھاک بھی بٹھا دی۔
پاکستان کی جیت میں سب سے اہم کردار اوپنر عبداللہ شفیق نے ادا کیا جنہوں نے ناقابل شکست 160 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی. انہوں نے وکٹ پر اپنے قیام کے دوران 408 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے سات چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے ایک اینڈ کو سنبھالے رکھا۔
342 رنز کا ہدف حاصل کرکے پاکستان نے مسلسل دو میچز میں سری لنکن سرزمین پر 300 سے زائد کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کیا، اس سے قبل 2015 میں سری لنکا کے خلاف انہی کے میدان پر اپنے آخری ٹیسٹ میں مصباح الحق کی قیادت میں قومی ٹیم نے 377 رنز بنا کر میچ اپنے نام کیا تھا۔
سن 2015 میں پالی کیلے کے مقام پر کھیلے گئے میچ میں شان مسعود اور یونس خان کی سینچریوں کی وجہ سے پاکستان نے چوتھی اننگز میں 382 رنز باآسانی اسکور کرلیے تھے، لیکن گال ٹیسٹ میں عبداللہ شفیق کے سوا کوئی بلے باز سو کا ہندسہ نہ عبور کرسکا۔
اس اننگز کے دوران عبداللہ شفیق نے ایک دو نہیں بلکہ کئی ریکارڈز اپنے نام کیے، اپنا چھٹا میچ کھیلنے والے بلے باز نے 524 منٹ تک وکٹ پر ٹھہر کر دنیا کے پہلے بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا جس نے 300 رنز سے زیادہ کے ہدف کے کامیاب تعاقب میں 500 منٹ سے زائد وکٹ پر قیام کیا۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ سری لنکا کے اروندا ڈی سلوا کے پاس تھا جنہوں نے 1998 میں زمبابوے کے خلاف کولمبو کے مقام پر، 326 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے 460 منٹ بیٹنگ کی تھی ، ان کے ناقابل شکست 143 رنز کی بدولت سری لنکا کی ٹیم یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
عبداللہ شفیق کی شان دار اننگز
پاکستان اوپنر عبداللہ شفیق جنہوں نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستان کی جانب سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا، جہاں اپنی عمدہ بلے بازی کی وجہ سے داد سمیٹنے میں کامیاب ہوئے، وہیں انہوں نے پہلے چھ ٹیسٹ میچز کے بعدسب سے زیادہ رنز بنانے کا قومی ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔
ان سے قبل ستر کی دہائی میں جاوید میانداد نے اپنے پہلے چھ ٹیسٹ میچوں کے اختتام پر 652 رنز بنائے تھے جب کہ اس میچ میں 160 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلنے کے بعد عبداللہ شفیق کا مجموعی اسکور 720 ہو گیا ہے۔
یہی نہیں، عبداللہ شفیق اپنی شان دار کارکردگی کی وجہ سے انٹرنیشنل لیول پر بھی ایک ایسے گروپ کا حصہ بن گئے ہیں جس میں جگہ بنانا ہر بلے باز کی خواہش ہوتی ہے۔
اس فہرست میں سب سے اوپر بھارت کے عظیم بلے باز سنیل گواسکر ہیں جنہوں نے اپنے پہلے چھ ٹیسٹ میچز کے اختتام پر 101.33 کی اوسط سے 912 رنز بنائے تھے۔
دوسری پوزیشن پر آسٹریلیا کے سر ڈان بریڈمین 78.36کی اوسط کے ساتھ 862 رنز بناکر موجود ہیں جب کہ ویسٹ انڈیز کے جارج ہیڈلی، 60.83 کی اوسط سے 730 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
اسی رنز فی اننگز کی اوسط سے 720 رنز بناکر عبداللہ شفیق کا اسی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں ۔نہ صرف انہوں نے ان تمام بلے بازوں سے ایک اننگز کم کھیل کر یہ اسکور بنایا بلکہ ویسٹ انڈیز کے سر فرینک ووریل، بھارت کے ونود کامبلی اور نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اس وقت دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ اوسط سے بیٹنگ کرنے والے کھلاڑیوں میں بھی عبداللہ شفیق کا نام دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ کرکٹ کی دنیا میں سب سے زیادہ اوسط آسٹریلیا کے سر ڈان بریڈمین کی رہی جنہوں نے 99.94کی اوسط سے ٹیسٹ کریئر میں رنز بنائے۔
کم از کم دس ٹیسٹ اننگز کھیلنے والے بلے بازوں میں عبداللہ شفیق اوسط کے لحاظ سے دوسرےنمبر پر ہیں، 80 کی اوسط سے کھیل کر 720 رنز بنانے کے بعد وہ نیوزی لینڈ کے اسٹیوی ڈیمپسٹر، آسٹریلیا کے سڈنی بارنز اور موجودہ نیوزی لینڈ ٹیم کے کھلاڑی ڈیرل مچل سے بھی آگے ہیں۔
عبداللہ شفیق کی کامیابی پر جہاں شائقین بے حد خوش ہیں وہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ سمیت کئی سابق کھلاڑی بھی انہیں داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔
میچ کے فورا بعد ٹوئٹر کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عبداللہ شفیق کی صورت میں پاکستان کو بیٹنگ سپر اسٹار مل گیا ہے۔
سابق کپتان وسیم اکرم نے عبداللہ شفیق کی اننگز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چوتھی اننگز میں ، ایک مشکل وکٹ پر اتنی ذمہ دارانہ اننگز انہوں نے کافی عرصے بعد دیکھی۔
سابق کپتان شعیب ملک نے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو ان کی عمدہ کپتانی پر تو مبارکباد دی، لیکن عبداللہ شفیق کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی اننگ کی تعریف کی۔
دوسری جانب شائقین و مبصرین کرکٹ نے سابق کپتان اظہر علی کی مسلسل ناکامی پر بھی سوالات اٹھائے، سینئر اسپورٹس جرنلسٹ رضوان احسان علی کے مطابق گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم اظہر علی کو کبھی راس نہیں آیا، انہوں نے 7 اننگز میں اس گراؤنڈ پر صرف 95 رنز ہی بنائے ہیں۔
یادرہے، سیریز کا اگلا میچ بھی 24 جولائی سے گال میں ہی کھیلا جائے گا، جہاں کامیابی کی صورت میں پاکستان آئی سی سی ورلڈ چیمپئن شپ میں تیسری پوزیشن مستحکم کر سکتا ہے۔