ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ترک پاپ اسٹار گل سین کو استنبول میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انپر الزام ہے کہ انہوں نے ترکی کے مذہبی اسکولوں کے بارے میں مذاق کر کے لوگوں کو نفرت پر اکسایا۔
چھیالیس سالہ سنگر اور گیت نویس کو جنکا پورا نام گل سین چولاکوگلو ہے۔ استنبول میں انکے گھر سے پوچھ گچھ کے لئے لے جایا گیا اور پھر انہیں باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا۔ جسکے بعد انہیں قید خانے لے جایا گیا جہاں اب وہ مقدمے کی منتظر ہیں۔
اس گرفتاری نے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا کردیا ہے حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے دس ماہ میں ہونے والے انتخاب سے قبل مذہبی اور قدامت پسندوں کی حمایت کو مستحکم کرنے کے لئے کی گئی ہے۔
یہ الزامات ایک مذاق کی بنیاد پر عائد کئے گئے ہیں جو انہوں نے اپریل میں استنبول میں ہونے والے ایک کنسرٹ میں کیا تھا۔جہاں انہوں نے کہا تھا کہ انکے ایک میوزیشن میں بگاڑ ایک مذہبی اسکول میں پڑھنے کے سبب پیدا ہوا۔ انکے اس مزاق کی ویڈیو کی سوشل میڈیا پر گردش شروع ہو گئ۔ جس میں انہیں گرفتار کرنے کے لئے بھی کہا جاتا رہا۔
گل سین نے اس بارے میں معذرت بھی کی لیکن کہا کہ انکے الفاظ سے ان لوگوں نے فائدہ اٹھایا جو ملک میں تقسیم کو گہرا کرنا چاہتے ہیں۔
اور سرکاری اناطولو ایجنسی نے بتایا ہے کہ عدالتی حکام کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران گل سین نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ انہوں نفرت پر اکسایا اور کہا کہ وہ اپنے ملک کی اقدار اور حساسیت کا بہت زیادہ احترام کرتی ہیں
مقدمے کے فیصلے تک انکی رہائی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔
ترکی میں حزب اختلاف کی بڑی پارٹی کے لیڈر کمال کل چدار اوگلو نے گل سین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
لیکن اردوان کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی یا اے کے پی کے ترجمان سنگر کی گرفتاری کے فیصلے کا دفاع کرتے معلوم ہوئے۔ اور انہوں نے کہا نفرتوں پر اکسانا فن کی کوئی قسم نہیں ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے بھی لیا گیا ہے۔