بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں فوج کا ایک ہیلی کاپٹر فلائنگ مشن کے دوران گر کر تباہ ہوگیا، جس میں دو پائلٹوں سمیت چھ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اتوار کی شب فوج کا ایک ہیلی کاپٹر فلائنگ مشن میں ہرنائی میں فنی خرابی کے باعث گر کرتباہ ہوا۔
ہیلی کاپٹر کس مشن پر تھا اور اس کے تباہ ہونے کے کتنے عرصے بعد وہاں فوج کے اہلکار پہنچ سکے،اس حوالے سے آئی ایس پی آر نے تفصیلات جاری نہیں کیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر میں پائلٹ میجر محمد منیب افضل، پائلٹ میجر خرم شہزاد، نائیک جلیل، صوبیدار عبدالواحد، سپاہی محمد عمران اور سپاہی شعیب سوار تھے۔
ہیلی کاپٹر کی تباہی کا دوسرا واقعہ
رواں سال بلوچستان میں پاکستان کی فوج کے ہیلی کاپٹر کے گرنے کا یہ دوسرا پراسرار واقعہ ہے۔
قبل ازیں گزشتہ ماہ اگست میں سیلاب متاثرین کے لیے لسبیلہ میں ریلیف آپریشن میں مصروف ہیلی کاپٹر مبینہ فنی خرابی کے باعث گر تباہ ہوا تھا۔
اس واقعے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹننٹ جنرل سرفراز سمیت چھ فوجی افسران ہلاک ہوئے تھے۔
ہرنائی، شورش زدہ علاقہ
ہیلی کاپٹر گرنے کا حالیہ واقعہ ضلع ہرنائی میں پیش آیا ہے، جس کا شمار صوبے کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے۔
ہرنائی میں ماضی میں بلوچ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
دوماہ قبل جولائی میں زیارت اور ہرنائی کے پہاڑی سلسلوں سے فوج کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سے وابستہ افسر لیفٹننٹ کرنل لیئق مرزا بیگ اور ان کے رشتہ دار کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔
بعد ازاں میں ان کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم ’بلوچ لیبریشن آرمی‘ (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی ایچ اے کے افسر لیفٹننٹ کرنل لیئق بیگ مرزا اور ان کے کزن کی ہلاکت میں ملوث نو افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سی ٹی ڈی کا انتباہ
گزشتہ دنوں بلوچستان کی پولیس کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹرجنرل (ڈی آئی جی) نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ کالعدم تنظیموں کی جانب سے تخریبی کارروائی کا اندیشہ ہے جس میں سرکاری افسران کے اغوا کے ممکنہ واقعات ہوسکتے ہیں۔
ضلع ہرنائی میں سیکیورٹی پر مامور لیویز فورس کے اعلیٰ افسر نے وائس آف امریکہ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب رات 12 بجے انہیں اطلاع ملی کہ فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا ہے۔
لیویز فورس کے افسر نے فون پر گفتگو میں مزید بتایا کہ کھوسٹ میں شین لیزہ کے علاقے میں مقامی افراد نے بتایا ہے کہ رات کو ایک ہیلی کاپٹر پہاڑ کی دورسی جانب دیکھا گیا تھا جب کہ کچھ لمحے بعد ایک دھماکے کی آواز آئی اور دھواں اڑتا ہوا نظر آیا۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کا گشت کر رہے ہیں۔
اغوا کا اندیشہ
لیویز افسر کے مطابق اتوار کی شام ہرنائی میں زردالو کے مقام پر ایک ٹرک خراب ہوا تھا، جس کے بعد وہاں ٹریفک جام ہوا اور کئی گاڑیاں پھنس گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ ٹریفک جام کے دوران پہاڑوں سے عسکریت پسند آئے اور ایک کار میں سوار دو افراد کے شناختی کارڈ چیک کیے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ان کو اغوا کر لیا گیا ہے البتہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
ہرنائی میں ہیلی کاپٹر واقعے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں کوئٹہ میں کمبائنڈ ملٹری اسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کی گئیں، بعد ازاں ان نمازِ جنازہ بھی ادا کیا گیا جس میں اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
بی ایل اے کا نشانہ بنانے کا دعویٰ
دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے فوج کا ہیلی کاپٹر مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ای میل کے ذریعے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بی ایل اے کے عسکریت پسندوں نے ہرنائی کے علاقے زردالو کے قریب کارروائی میں پاکستان کے دو سیکیورٹی اہلکاروں کو حراست میں بھی لیا۔
بی ایل اے کے مطابق جس وقت ان دو سیکیورٹی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا پاکستان کی فوج کا ہیلی کاپٹر وہاں پہنچ گیا۔بی ایل اے کے جنگجوؤں نے ہرنائی میں کھوسٹ کے قریب ہیلی کاپٹر کو مار گرایا۔