یوکرین نے ایک بار پھر اپنی کمپنیوں اور پرائیویٹ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ روس کی جانب سے سائبر حملوں کی ایک ممکنہ لہر سے قبل اپنی سائبر سیکیورٹی کو فوری طور پر مضبوط کر لیں۔
یوکرین حکومت کی کمپیوٹر ایمر جینسی ریسپانس ٹیم نے جمعرا ت کو نئی سفارشات جاری کیں جن میں خبردار کیا گیا کہ اس کے ماہرین نے سوفٹ وئیر کی ایسی خامیوں کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سے روس کے سائبر کارندے کمپیوٹر نیٹ ورک کے بہت اندر تک جا سکتے ہیں۔
ایڈوائزری میں مزید انتباہ کیا گیا کہ یہ نقائص روس کو یوکرین پر ہدف بنا کر سائبر حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں جن کا مقصد کمیونی کیشن اور اطلاعاتی سسٹم کو ناکارہ بنانا یا بھیجی جانے والی اطلاعا ت کو تبدیل کرنا ہو سکتا ہے ۔
یوکرین کی اسپیشل کمیونی کیشن اور انفارمیشن پروٹیکشن کی سرکاری سروس کے ایک ترجمان ، ولودی میر کونڈراشوف نے ایک بیان میں کہا کہ نئے حملوں کا خطرہ بدستور بہت زیادہ ہے اور یہ کہ سیکیورٹی کے مقاصد سے ، ہر پی سی ، ہر اسمارٹ فون اور کسی بھی کمپنی یا ادارے کے ہر سیکیورٹی سرکٹ کو ملک کی سرحد کا حصہ سمجھا جانا چاہئے۔
اس ہفتے کے شروع میں ، یوکرین کی فوجی انٹیلی جینس ایجنسی نے باقاعدہ طور پر خبردار کیا تھا کہ ماسکو سائبر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جن کا مقصد میزائل حملوں کے ساتھ مل کر یوکرین کے توانائی کے سیکٹر کو مفلوج کرنا ہے ۔
پیر کے روز کے اس بیان سے قبل اس ماہ کے شروع میں یوکرین کے سائبر عہدے داروں نے یہ انتباہ جاری کیا تھا کہ روس اہم انفرا اسٹرکچر اور یوکرین کے توانائی اور مالیاتی سیکٹر کو خاص طورپر کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کےنائب وزیر گیورگئی ڈوبینسکی نےواشنگٹن میں ایک سائبر سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر الگ سے نامہ نگاروں کو بتایاکہ ہم نے یہ منظر نامہ پہلے بھی دیکھا ہے وہ کسی ایسے طریقے کی تلاش میں ہیں جس سے ہمارے توانائی کے سیکٹر کو سبو تاژ کیا جا سکے، اسے شکست دی جاسکے اور اور یوکرینی باشندوں کے لیے حالات کو مزید مشکل بنایا جا سکے" ۔
ڈوبینسکی نے مزید کہا کہ روس بظاہر ایسے سائبر ہتھیار تیار کررہا ہے جنہیں نہ صرف یوکرین بلکہ کیف کی مدد کرنے والے ملکوں کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکے ۔ یو کرین کے انتباہات کے باوجود کئی اہم امریکی عہدے دار اپنے اندازوں میں محتاط رہے ہیں۔
سائبر کے لیے نیشنل سیکیورٹی کی نائب این نیو برگر نے گزشتہ ہفتے وی او اے کو بتایا تھا کہ،" کیا ہمیں اس اس وقت اس طریقے میں اضافے کی مخصوص علامات دکھائی دے رہی ہیں؟ ایسا نہیں ہے"
لیکن انہوں نے مزیدکہا کہ روس کی جانب سے سائبر حملوں کااستعمال یوکرین میں اس کی جنگ کی کوشش کاایک مستقل حصہ رہا ہے ، اس لیے یہ ایسی چیز ہے جس کی ہم توقع کرتے ہیں۔
ماسکو نے روسی حملےکےموقع پر یوکرین کو ہدف بنانے والے جارحانہ سائبر حملوں میں ملوث ہونے سے مستقل انکار کیا ہے ۔
یہ بدستور غیر واضح ہے کہ آیا روس یوکرین اور اس سے پرے ، سائبر حملوں میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے ۔
امریکی سائبر سیکیورٹی اور انفرا اسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی کے ایکزیکٹیو ڈائریکٹر برینڈن ویلز نے جمعرات کے روز واشنگٹن میں ایک فورم کو بتایا کہ ،" ہم بالکل ٹھیک طرح سے نہیں جانتے کہ روس مستقبل میں اس تنازعے کے حوالے سے کہاں کا ر خ کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ روس جنگی اور سائبر دونوں دائروں میں اس طرح کا رویہ اپنا رہا ہے جو جو ناقابل یقین حد تک تباہ کن ہے۔وہ آئندہ جو کچھ بھی کرتے ہیں ہمیں اس کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے ۔
امریکی نمائندے جم لینگوین نے ، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں اور طویل عرصے سے سائبر سیکیورٹی سے متعلق مسائل پر بات کرتے رہے ہیں، اس سے اتفاق کیا۔
انہوں نے اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اتنا سادہ لوح نہیں ہو کہ یہ سوچوں کہ روس کے پاس مضبوط سائبر صلاحیتیں نہیں ہیں۔ ہم ان کی طرف سے مزید موثر یا جارحانہ سائبر آپریشنز کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔