امریکی ریاست فلوریڈا کے پارک لینڈ اسکول میں سن 2018 میں گولیاں چلا کر ستراہ افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور نکولس کروز کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جمعرات کو اس کیس پر جیوری کے فیصلے نے کروز کو سزائے موت سے تو بچا لیا لیکن یہ فیصلہ شوٹنگ واقعہ کے متاثرین کے بہت سے خاندانوں کے لیے غصے، حیرانگی اور آنکھیں نم کرنے کا باعث بنا ۔
شوٹنگ کے شکار پیٹر وانگ کے کزن چن وانگ نے جیوری کے فیصلے کے اعلان کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا: "یہ دیوانگی ہے. سب جانتے ہیں نا؟ یہ پاگل پن ہے۔ہمیں انصاف چاہیے۔"
اس مقدمے کی سماعت تین ماہ تک جاری رہی جبکہ جیوری کا یہ فیصلہ دو دن میں سات گھنٹے کے غور و خوض کے بعد سنایا گیا۔ سماعت میں قتل عام اور اس کے بعد کی تصویری ویڈیوز اور تصاویر اور متاثرین کے لواحقین کی دل دہلا دینے والی گواہی شامل تھیں۔
ایک شہری لوری الہدیف نے، جس کی بیٹی، ایلیسا اس حملے میں ماری گئی تھی، نیوز کانفرنس میں کہا: "ہم آج کے نتائج سے بہت زیادہ مایوس ہیں۔"
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق اس نے کہا: "یہ سزائے موت ہونی چاہیے تھی، سو فیصد۔ 14 فروری 2018 کو میں نے اپنی بیٹی کو سکول بھیجا اور اسے آٹھ گولیاں ماری گئیں۔ میں اس نتیجے سے بہت زیادہ مایوس ہوں۔
فلوریڈا کے قانون کے تحت کسی مجرم کو موت کی سزا کے لیے کم از کم ایک الزام پر متفقہ ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
جیوری نے کہا کہ ہر ہلاکت کے لیے سزائے موت تجویز کرنے والے عوامل تھے، تاہم، سزا کی تخفیف کرنے والے عوامل بھی پائے گئے ہیں۔
اے پی کے مطابق آخر میں جیوری موت کی سزا پر متفق نہیں ہو سکی ، اس لیے کروز کو بغیر ضمانت عمر قید کی سزا تجویز کی گئی ۔
سرکٹ جج الزبتھ شیرر یکم نومبر کو باضابطہ پر طور مجرم کو دی گئی عمر قید کی سزائیں سنائیں گی۔ اس روز لواحقین کے علاوہ طلباء اور اساتذہ کو بھی، جنہیں کروز نےزخمی کیا، بات کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)