رسائی کے لنکس

صدرشی کی تیسری مدت حکومت میں کیا چین کے دنیا سے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے؟



چین کی کمیونسٹ پارٹی کے بیسویں قومی اجلاس میں، صدر شی کی قیا دت میں، پو لٹ بیورو کی نئی مجلس قائمہ کے بارے میں اخبارات کے تبصرے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کے بیسویں قومی اجلاس میں، صدر شی کی قیا دت میں، پو لٹ بیورو کی نئی مجلس قائمہ کے بارے میں اخبارات کے تبصرے۔

واشنگٹن(ویب ڈیسک) – گزشتہ چند عشروں میں چین کے سب سے طاقتور رہنما شی جن پنگ کی جانب سے خود کو کمیونسٹ پارٹی کے رہنما کے طور پر ایک اور مدت دیے جانے کے بعد ، تجارت، سلامتی اور انسانی حقوق پر چین کو دنیا کے ساتھ مزید کشیدگی کے امکانات کا سامنا ہے۔

شی نے اندرون ملک کنٹرول کو سخت کر دیا ہے اور وہ بیرون ملک ،چین کا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے چین کی اقتصادی طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واشنگٹن نےاس ماہ بیجنگ پر امریکی اتحاد، عالمی سلامتی اور اقتصادی قوانین کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ شی کی حکومت، انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی تعریف کو تبدیل کر کے اپنی خلاف ورزیوں پر تنقید کا رخ موڑنا چاہتے ہیں۔

اس بارے میں لندن سکول آف اکنامکس کے ولیم کالہان نے کہا کہ ژی کا کہنا ہے کہ "عالمی نظام ٹوٹ چکا ہے اور چین کے پاس جواب موجود ہیں۔" بقول ان کے’ شی جن پنگ روز بروز، چین کے اسٹائل کے ، عالمی نظام کے ایک آفاقی ماڈل کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو سرد جنگ کی طرح کے تنازعات کی طرف واپس لے جاتا ہے۔"

چین میں شہری ایک ایسے سیکو رٹی چیک کے نیچے سے گزر رہے ہیں جس کے اوپر ایک بہت بڑے اسکرین پر صدر شی کو دکھایا جارہا ہے۔ اے پی فوٹو
چین میں شہری ایک ایسے سیکو رٹی چیک کے نیچے سے گزر رہے ہیں جس کے اوپر ایک بہت بڑے اسکرین پر صدر شی کو دکھایا جارہا ہے۔ اے پی فوٹو

ہفتے کو ختم ہونے والی کمیونسٹ پارٹی کانگریس میں، ژی نےملک کی اس سخت "زیرو-کووڈ " نامی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کے لیے کسی منصوبے کا اشارہ نہیں دیا جس نے چین کے عوام کو مایوس کیا ہےاور کاروبار اور تجارت کو درہم برہم کردیا ہے۔

شی نے ٹیکنالوجی میں مزید خود انحصاری، تیز تر فوجی ترقی اور بیرون ملک بیجنگ کے "بنیادی مفادات" کے تحفظ کی اپیل کی۔تاہم انہوں نے ایسی پالیسیوں میں کسی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا جس کے نتیجے میں، بیجنگ کے، واشنگٹن اور اپنےایشیائی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔

'اگر میں چین نہ چھوڑتی تو ہمیشہ غلام ہی رہتی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:24 0:00

اتوار کے روز، چین کی اس روایت سے انحراف کرتے ہوئے، جس کے تحت کوئی شخص صرف دو مدتوں کے لیے پارٹی کا سربراہ رہ سکتا ہے، شی کو تیسری پانچ سالہ مدت کے لیے بھی یہ عہدہ تفویض کیا گیا تھا ۔ پارٹی نے صدر شی اور ان کے اتحادیوں پر مبنی سات رکنی حکمران قائمہ کمیٹی نامزد کی، جو انہیں اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے مکمل آزادی دیتی ہے۔

شی نے 1949 کے انقلاب کے بعد کے زمانے کوایک سنہری دورسے تعبیر کر تے ہوئے ،اقتصادی، سماجی اور ثقافتی رہنما کی حیثیت سےکمیونسٹ پارٹی کے کردار کو بحال کرکے، اس پرمبنی "چینی قوم کی عظیم تجدید" کی اپیل کی ۔

ایشیا سوسائٹی کے صدر اور سابق آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رڈ نے ’ فارن افئرز‘ میں لکھا ہےکہ " شی کی جانب سے مارکسسٹ-لیننسٹ آرتھوڈوکس کو اپنانا اس طرح کی کسی بھی خوش فہمی کو ختم کر دینا ہے کہ ژی کا چین پرامن طریقے سے اپنی سیاست اور معیشت کولبرل انداز میں استوار کر سکتا ہے۔"

شی جن پنگ کی حکومت نے مخالفین کو جیلوں میں ڈالا ہے، انٹرنیٹ سنسر شپ میں اضافہ کیا ہے اور ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز تحریک کو کچل دیا ہے۔

کالہان کا کہنا ہے کہ اس حکومت کا "سوشل کریڈٹ" نامی اقدام ،افراد کا سراغ لگا کر انہیں فراڈ سے لے کر کوڑا کرکٹ پھیلانےتک جیسی خلاف ورزیوں پر سزائیں دیتا ہے۔

تجزیہ کار کالہان مزید کہتے ہیں کہ "زیرو کووڈ"ایپ جو اسمارٹ فون ایپس استعمال کرنے والے افراد کو ٹریک کرتی ہے، لاکھوں افراد کو ان کے گھروں تک محدود کر دیتی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ شی جن پنگ چینی معاشرے کو کس انداز میں کام کرتا دیکھنا چاہتے ہیں،’جو بہت زیادہ آمرانہ اور بعض اوقات مطلق العنانیت ک کے زمرے میں آتا ہے۔"

چین کی سیاست اور معیشت:

شی نے 1949 کے انقلاب کے بعد کے زمانے کو سنہری دور کیسے تعبیر کرتے ہوئے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی رہنما کے طور پر کمیونسٹ پارٹی کے کردار کو بحال کرکے اس پر مبنی "چینی قوم کی عظیم تجدید" کی اپیل کی ہے۔

شی نے کانگریس کو ایک رپورٹ میں کہا کہ کمیونسٹ پارٹی چاہتی ہے کہ 2035 تک،فی کس اقتصادی پیداوار ایک "درمیانے درجے کے ترقی یافتہ ملک" کے برابر ہو جائے۔

ایک آسٹریلوی مالیاتی گروپ میکوری کے لیری ہو اور یوزیاؤ ژانگ کے مطابق، یہ 2020 کی سطح سے دوگنی زیادہ پیداوار تجویز کرتی ہے۔ اور اس دوران ،حکمران جماعت سبسڈی کو نگل جانے والی ریاستی صنعت کی تعمیر کر رہی ہے اور دولت اور روزگار تشکیل دینے والے کاروباری افراد پر کنٹرول سخت کر رہی ہے۔

چینی معیشت کو واشنگٹن کے ساتھ تناؤ، مغربی ٹیکنالوجی تک چین کی رسائی پر روک، بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کی وسیع ریئل اسٹیٹ انڈسٹری میں زوال کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہو اور ژانگ نے ایک رپورٹ میں کہاہے، "اگر اعلیٰ رہنما ہدف کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تو انہیں مزید ترقی کے لئے سازگار پالیسی کا موقف اختیار کرنا پڑے گا۔"

تجزیہ کار دسمبر کے اوائل میں پارٹی کی سنٹرل اکنامک ورک کانفرنس کے بعد کی تفصیلات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

(یہ تجزیاتی رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہے۔)

XS
SM
MD
LG